1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کم جونگ اُن سے ملنا میرے لیے ’اعزاز‘ ہو گا، ٹرمپ

2 مئی 2017

شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری منصوبوں کی وجہ سے امریکا اور پیونگ یانگ کے مابین شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔ تاہم ٹرمپ کے ایک حالیہ انٹرویو کے ایک جملے نے صورتحال کو یکسر بدل ڈالا۔

https://p.dw.com/p/2cCsj
Kombi-Bild Kim Jong Un Donald Trump

ابھی تک ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے شمالی کوریا کو عسکری کارروائی کی دھمکی دی جا رہی تھی تاہم اب امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ بنیادی طور پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کرنے پر تیار ہیں۔ بلومبرگ نامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’اگر  مناسب ہوا تو میں کم جونگ اُن سے ضرور ملوں گا‘‘۔ اس دوران انہوں نے مزید کہا، ’’اگر میں نے ایسا کیا تو یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہو گی۔‘‘

تاہم اس انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کی کسی ملاقات سے قبل کچھ شرائط پر عمل درآمد ضروری ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اِن شرائط کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

شمالی کوریا امریکی دھمکیوں سے مرعوب دکھائی نہیں دیتا
تصویر: Reuters/KCNA

ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان شین اسپائسر نے کچھ دیر بعد اس انٹرویو کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایسی کئی شرائط ہیں، جن پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا اور ان کا پورا کیا جانا لازمی ہے، ’’موجودہ حالات میں شمالی کوریا ان شرائط سے بہت دور ہے‘‘۔ اسپائسر نے مزید کہا کہ اگر شمالی کوریا کی جانب سے اشتعال انگیزی اسی طرح جاری رہی تو کسی بھی طرح کی بات چیت کا عمل میں آنا بہت مشکل ہے۔

گزشتہ دنوں کے دوران امریکا اور شمالی کوریا کے مابین تنازعے کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امریکا کئی مرتبہ پیونگ یانگ کو فوجی کارروائی کی دھمکی دے چکا ہے تاہم شمالی کوریا ان امریکی دھمکیوں سے مرعوب دکھائی نہیں دیتا۔ واشنگٹن انتظامیہ کا یہ بھی خیال ہے کہ اس مسئلے کو صرف عسکری طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے ٹرمپ چین سے شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کی بات بھی کر رہے ہیں۔