1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کنڈولیزارائس اچانک بغداد پہنچ گئیں

5 اکتوبر 2006

کنڈولیزار ائس ایسے وقت میں بغداد پہنچی ہیں جب اس ہفتے بغداد میں بم دھماکوں کے ہولناک ترین واقعات پیش آئے ہیںاورجارج ڈبلیوبش کو عراق جنگ کے حوالے سے شدید ترین اعتراضات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYIo
تصویر: picture alliance /dpa

امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس آج اچانک عراق کے دارالحکومت بغداد پہنچ گئی ہیں جہاں انہوں نے وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات کی ہے۔ بظاہر سیکورٹی کی وجوہات کی بنا پر اعلی امریکی عہدیداروں کی عراق آمد کی پیشگی اطلاع نہیں دی جاتی۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی سفارت خانے نے نہ تو کنڈولیزا رائس کے دورہ عراق سے متعلق رپورٹوں کو مسترد کیا تھا نہ ان کی تائید کی تھی۔

کنڈولیزار ائس ایسے وقت میں بغداد پہنچی ہیں جب اس ہفتے بغداد میں بم دھماکوں کے ہولناک ترین واقعات پیش آئے ہیںاورجارج ڈبلیوبش کو عراق جنگ کے حوالے سے شدید ترین اعتراضات کا سامنا ہے۔

ادھر امریکی فوج اور حکومت نے عراق میں ایک حملے کے دوران القاعدہ کے رہنما ابو ایوب المصری کی ہلاکت سے متعلق رپورٹوں کی تردید کی ہے۔ البتہ حکومت نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اس حملے میں مرنے والوں کے DNA ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں جس کے بعد المصری کے بارے میں حتمی اعلان کیا جائے گا۔

واضح رہے وزیر اعظم نوری المالکی کے قریبی ساتھی اور رکن پارلیمنٹ احسن الثنائید اور وزیر اعظم کے دفتر کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا تھا کہ ایوب مصری اور القاعدہ کے متعدد حامی مغربی عراق میں ایک امریکی فوجی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ جون کے مہینے میں ابو مصعب الزرقاوی کی ہلاکت کے بعد ، عراق میں القاعدہ کے نئے رہنما کے عنوان سے ابو ایوب المصری کا نام لیا جاتا رہا ہے۔واضح رہے عراقی وزیر اعظم نوری المالکی پرخاص طور سے امریکہ کی طرف سے عراق میں مزاحمت اور تشدد کے واقعات کو ختم کرانے میں پیشرفت دکھانے کے لئے شدید دباﺅ ہے۔

دریں اثنا عراق کے لئے امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکی حکام بہت زیادہ غرور اور خود پسندی کا شکار ہو گئے تھے اور انہوں نے سن 2003 میں عراق پر حملے کے بعد تعمیر نو کی کوششوں میں بہت سی غلطیاں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے کہ ان چند برسوں میں غلطیاں کی گئی ہیں۔امریکی سفیر کے مطابق ایک وقت تھا جب امریکی حکام متکبرانہ رویہ اختیار کیے ہوئے تھے اور وہ مقامی حکام کی نصیحتوں کو سننے کے لئے تیار نہیں تھے۔

ادھر عراق میں اتحادی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جورج کیسے George Casey نے کہا ہے کہ آئندہ 6 ماہ عراق کے مستقل کا تعین کرنے کے لحاظ سے فیصلہ کن ہوں گے۔انہوں نے عراق اور امریکی اتحاد کو درپیش چیلجز کے موضوع پر وارسا میں بند دروازے کے پیچھے ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہر ایک کے لیے ایک فیصلہ کن وقت ہے کیونکہ اگلے 6 ماہ میں عراق کے مستقبل کا تعین ہونے والا ہے۔