1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولون میں مسلمانوں کا ’امن مارچ‘

William Yang/ بینش جاوید ُٓAP, DPA
17 جون 2017

آج جرمن شہر کولون میں دہشت گردی کے خلاف مسلم تنظیمیں ایک امن مارچ کر رہی ہیں۔ تاہم جرمنی کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم نے اس مارچ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

https://p.dw.com/p/2erMM
Zentralmoschee in Köln
تصویر: Picture alliance/dpa/O. Berg

’’ناٹ ود اس‘‘ نامی ایک گروپ کی طرف سے جرمن صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں آبادی کے لیے لحاظ سے سب سے بڑے شہر کولون میں دہشت گردی کے خلاف ایک ’’امن مارچ‘‘ منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس گروپ کے مطابق ان کی جانب سے منقعد کیے جانے والے اس امن مارچ میں ہزاروں شہریوں کی شرکت متوقع ہے۔ کئی مسلم تنظیموں کی جانب سے اس مظاہرے کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم جرمنی میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم دیتب (Ditib) نے اس امن مارچ میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔

ترک اسلامی تنظیم کی امن مارچ میں عدم شرکت پر جرمن حکومت کی تنقید

جرمن حکومت نے ملک کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم کی طرف سے ’’امن مارچ‘‘ میں شرکت سے انکار پر تنقید کی ہے۔  ترک اسلامک یونین کی طرف سے بدھ 14 جون کو موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کولون میں صرف مسلمانوں کی جانب سے ایک امن مارچ منعقد کرنے سے دنیا بھر کو ایک غلط پیغام جائے گا کہ بین الاقوامی دہشت گردی بنیادی طور پر مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔

Ditib
جرمنی میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم دیتب (Ditib) نے اس امن مارچ میں شرکت سے معذرت کر لی ہےتصویر: picture alliance/dpa/M.Murat

ترک اسلامک تنظیم DITIB کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ رمضان میں روزے کے ساتھ گرمیوں کے اس موسم میں سورج تلے کئی گھنٹوں کے اس مارچ کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے جمعہ 16 جون کو کہا کہ خود کو ’’ناٹ وِد اَس‘‘ یعنی ہمارے ساتھ نہیں ہیں نامی ایک گروپ کی طرف سے منعقد کیا جانے والا یہ مارچ شدت پسندی کے خلاف ایک خوش آئند اقدام ہے۔

زائبرٹ کے مطابق یہ انتہائی اچھی بات ہے کہ مسلمان یہ واضح کر رہے ہیں کہ تشدد اور نفرت کی ان کے درمیان اور ان کی مساجد میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’DITIB کی طرف سے اس میں شرکت نہ کرنا افسوسناک ہے۔‘‘