1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولکتہ، ذہنی مریضوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک

صائمہ حیدر19 اگست 2016

بھارت کے ایک سرکاری ہسپتال میں درجنوں ذہنی مریض برہنہ اور غلاظت میں لپٹے ہوئے پائے گئے ہیں۔ ان مریضوں کے جسم اور بستر کیڑوں سے اٹے ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1JljH
Bangladesch Mental Hospital, Pabna
ان مریضوں کے گھر والے اکثر ذہنی معذوری کو ان کی گزشتہ زندگی کے گناہوں کا نتیجہ سمجھتے ہیںتصویر: imago/UIG

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں فلاحی ادارے ’انجلی مینٹل ہیلتھ رائٹس‘ کی بانی رتن بولی رے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ان کے کارکنوں نے ہسپتال کے ایک دورے میں ان ذہنی مریضوں کو عریاں حالت میں زمین پر سوتے ہوئے پایا کیونکہ ان کے بستروں میں کیڑے پڑے ہوئے تھے۔ رتن بولی رے کا کہنا تھا،’’ تصویریں حقیقت کو پوری طرح ظاہر نہیں کر سکتیں۔ ان مریضوں کے جسموں سے اٹھنے والی بد بو ناقابل برداشت تھی اور یہ انسانیت کی توہین ہے۔‘‘

فلاحی ادارے کی سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک وارڈ میں کم ازکم بیس خواتین عریاں حالت میں فرش پر سو رہی تھیں کیوں کہ ان کے بسترکیڑوں سے بھرے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں آنے والے بیشتر مریضوں کا تعلق پسماندہ گھرانوں سے ہوتا ہے۔

رتن بولی رے نے مزید کہا کہ برہمپر مینٹل ہسپتال میں قریب چار سو مریض رہتے ہیں اور وہ یہاں کی خراب صورت حال سے متعلق حکام کو کئی بار خط بھی لکھ چکی ہیں تاہم ان کی شنوائی نہیں ہوئی اس لیے اب ان کی تنظیم نے ان مریضوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی ہیں۔ رے نے کہا،’’ہم نے حکام بالا کو کئی بار ان ذہنی مریضوں سے ہسپتال میں کی جانے والی بدسلوکی کی شکایت کی لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔‘‘

دوسری جانب مغربی بنگال ہیلتھ سروسز کے سربراہ بی آر ستھاپتھی نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ وہ ان مریضوں کی مدد کے لیے مناسب اقدامات کریں گے۔ ستھاپتی کا کہنا تھا،’’ہم ہسپتال کی صورت حال کا جائزہ لینے اور ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے ٹیم روانہ کر رہے ہیں۔‘‘ فلاحی ادارے کی بانی رے نے بتایا تھا کہ ان کے کارکنان نے مریضوں کے سر اور داڑھی کے بالوں میں مکھیوں کوبھنبھناتے دیکھا۔ ان مریضوں کو عرصے سے نہیں نہلایا گیا۔

طبی جریدے دی لینسیٹ اور بہت سے دوسرے میڈیکل جرنلز میں شائع ہوئے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں ذہنی مریضوں کی بہت کم تعداد کو علاج کی مناسب سہولیات میسر ہو پاتی ہیں۔ ان نفسیاتی مریضوں کو اکثر امتیازی سلوک اور زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کے گھر والے ذہنی معذوری کو ان کی گزشتہ زندگی کے گناہوں کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔