1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولکتہ کے ہسپتال میں آگ، نواسی افراد ہلاک

9 دسمبر 2011

بھارت کے مشرقی شہر کولکتہ کے ایک ہسپتال میں آج جمعے کو لگنے والے آگ کے نتیجے میں حکام نے 61 افراد کے ہلاک ہو جانے کی تصدیق کی ہے۔

https://p.dw.com/p/13PJ3
تصویر: AP

ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے نواسی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مرنے والوں میں ممکنہ طور پر بہت سے مریض بھی شامل ہیں جو اس ہسپتال میں زیر علاج تھے اور دھوئیں کے باعث دم گھٹنے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

کولکتہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بتایا کہ اب تک کم از کم 61 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا، 'مجھے مرنے والوں کی تازہ ترین اور اصل تعداد کا علم نہیں لیکن یہ تعداد کافی زیادہ ہے۔'

Indien Kalkutta Brand in Pflegeheim
تصویر: AP

سرکاری ذرائع کے مطابق AMRI نامی اس پرائیویٹ ہسپتال میں یہ آگ اب تک نامعلوم وجوہات کی بنا پر جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات کو لگی۔ خبر ایجنسی اے ایف پی نے امدادی کارکنوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ علی الصبح تین بجے یہ آگ اس ہسپتال کی بیسمنٹ سے شروع ہوئی، جس کے بعد فائر بریگیڈ کی بہت سی گاڑیاں اور امدادی کارکن موقع پر پہنچ گئے۔ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے تک اس آگ پر زیادہ تر قابو پایا جا چکا تھا۔ گہرے دھوئیں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آئیں۔ عمارت کے اندر سے لاشیں ڈھونڈنے کا عمل ابھی جاری ہے۔

ہسپتال انتظامیہ کے مطابق آتشز دگی کے وقت ہسپتال میں 160 مریض موجود تھے۔ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ اِس کئی منزلہ عمارت میں زیادہ تر عمر رسیدہ افراد زیر علاج تھے۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے اِس عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر رسوں اور کرینوں کی مدد سے پہلی اور دوسری منزل سے لوگوں کو بچایا۔ کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

Indien Kalkutta Brand in Pflegeheim
تصویر: AP

آگ عمارت کے تہہ خانے میں لگی اور دھوئیں نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ممتا بینر جی کے مطابق زیادہ ہلاکتیں دم گھٹنے سے ہوئیں ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت ایکشن لینے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

حکام کا خیال ہے کہ ہسپتال میں یہ آگ بیسمنٹ میں پڑے آکسیجن سلنڈرز اور دیگر ایسے سامان کے باعث لگی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید