1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوپن ہیگن کانفرنس کے لئے بنگلہ دیش کی تیاریاں

10 نومبر 2009

بنگلہ دیش کا شمارایسے ممالک ہوتا ہے جو ماحولیاتی آلودگی میں بہت کم اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ دونوں ہی ملک ماحولیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KT1W
بنگلہ دیشن میں سیلاب کی تباہی کے بعد خواتین امدادی خوارک کے لئے لائن میں کھڑی ہیںتصویر: AP

بنگلہ دیش نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لئے دس بلین ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے۔

بنگلہ دیش کی وزارت برائے ماحولیات و جنگلات کی طرف سے جاری کئے گئے ایک تازہ ترین تخمینے کے مطابق ملک میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لئے فوری طور پر دس بلین ڈالر کی بیرونی امداد درکار ہوگی۔ ماحولیات اور جنگلات کے بنگلہ دیشی وزیر حسن محمود نے عالمی برداری سے اپیل کی کہ ماحولیاتی تباہی سے بری طرح متاثر ہونے والا اُن کا ملک امداد کا مستحق ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کانفرنس میں شرکت کی تیاریوں کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ اس کانفرنس میں مطالبہ کریں گے کہ ایسی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لئے بنگلہ دیش کی مدد کی جائے جن کا یہ ملک خود ذمہ دار نہیں ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر نے کہا کہ بنگلہ دیش ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عالمی سطح کے مذاکرات میں بہت فعال کردار ادا کر رہا ہے، اس لئےعالمی رہنما اُن کی تجاویز توجہ سے سنیں گے۔

Bangladesch Weltwassertag
ماحویاتی تبدیلی کے نتیجے میں بنگلہ دیش بری طرح متاثر ہو سکتا ہےتصویر: AP

یورپی یونین نے بنگلہ دیش میں ماحولیاتی تباہی کے اثرات کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈھاکہ حکومت کو مزید بیرونی امداد کی ضرورت ہے۔ یونین نے کہا کہ ڈھاکہ حکومت اس سلسلے میں ٹھوس اور جامع منصوبے ترتیب دے تاکہ بین الاقوامی برادری اُس کی مدد کر سکے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک