1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کویت:مسجد پر خودکش حملہ، سات افراد کو سزائے موت

عاصمہ علی15 ستمبر 2015

کویت کی ایک عدالت نے رواں برس جون میں ایک شیعہ مسجد پر ہونے والے خودکش حملے میں معاونت فراہم کرنے کے جرم میں سات ملزمان کو پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1GWnH
Kuwait Moschee Selbstmordattentat
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ انتیس افراد کے خلاف عائد کیا گیا تھا جن میں سات خواتین بھی شامل تھیں۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سعودی خودکش حملہ آور کو اس شیعہ مسجد پر حملہ کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔ جج محمد ال دوائج نے فیصلہ سنانے سے پہلے کہا، ’’یہی انتہا پسند نظریات ہوتے ہیں جو بعدازاں دہشت گردی کا سبب بنتے ہیں۔‌‘‘ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ جہادیوں کے اس نظریے کا خاتمہ کیا جائے۔

موت کی سزا پانے والوں میں ایک عرب عبدالرحمان صباح سعود بھی شامل ہے، جو کہ خودکش حملہ آور کو مسجد تک لایا تھا۔ مقدمے کے دوران عبدالرحمان نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور کہا، ’’مجھے یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ یہ دھماکا صرف مسجد کو اڑانے کے لیے ہے اور کسی بھی نمازی کو نقصان نہیں پہنچے گا۔‘‘

موت کی سزا پانے والوں میں دوسرا شخص فہد فراج مہارب ہے، جس کو عدالت نے داعش کی ایک مقامی شاخ کا سربراہ یا ولی قرار دیا ہے۔ پانچ دیگر مجرموں میں دو سعودی بھائی محمد اور ماجد ال زہرانی شامل ہیں۔ ان کے خلاف دھماکہ خیز مواد سعودی عرب سے کویت اسمگل کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے۔ باقی تین افراد میں سے دو وہ غیرملکی عرب ہیں، جو داعش کے رکن ہیں اور ساتویں شخص کی شناخت ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

قید کی سزا پانے والے آٹھ ملزمان میں پانچ خواتین بھی شامل ہیںم، جن کو دو سال سے لے کر پندرہ سال تک قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے خودکش حملہ آور کی تربیت کی تھی اور اسے اس حملے کے لیے اکسایا تھا۔

عدالت نے، جن چودہ ملزمان کو رہا کیا ہے، ان میں بھی دو خواتین شامل ہیں جبکہ انتیس میں سے گیارہ افراد کو مقدمے کے دوران ہی رہا کر دیا گیا تھا۔

آج کی عدالتی کارروائی کے دوران سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالت کے باہر بکتر بند گاڑیاں بھی تھیں اور جبکہ ہوا میں مسلسل ہیلی کاپٹرز پرواز کر رہے تھے۔