1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کيا مہاجرين کا بحران جنگ کا سبب بھی بن سکتا ہے؟

عاصم سليم14 اپریل 2016

يورپ کو درپيش مہاجرين کے بحران کے سبب يونان کی ترکی اور مقدونيہ کے ساتھ پائی جانے والی سرحدی کشيدگی کے تناظر ميں يونانی افواج نے جنگی مشقيں بڑھا دی ہيں۔

https://p.dw.com/p/1IVzK
تصویر: Reuters/S.Nenov

يونان کے ايک سينیئر عسکری ذریعے نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا، ’’شمالی يونان ميں کلکيس اور مشرقی بحيرہ ايجيئن ميں اوينوسيس کے مقامات پر ہنگامی جنگی مشقوں کے احکامات دے ديے گئے ہيں۔‘‘ ايک اور يونانی فوجی جنرل نے بتايا ہے کہ شمالی يونان ميں مشقوں کے دوران فضائی افواج بھی فعال ہوں گی۔ عسکری ذرائع کے مطابق مشرقی بحيرہ ايجيئن ميں يہ جنگی مشقيں يونانی جزيرے خيوس کے پاس کی جا رہی ہيں اور ان ميں اينٹی ايئر کرافٹ يونٹ بھی زير استعمال ہيں۔

خبر رساں ادارے اے ايف پی کے رپورٹر نے کلکيس سے بتايا ہے کہ اڈومينی کے مہاجر کيمپ کے علاقے ميں لڑاکا طياروں کو پرواز کرتے ہوئے ديکھا جا سکتا ہے۔

ايتھنز حکومت کے مطابق پچھلے کچھ دنوں کے دوران يونانی فضائی حدود کی خلاف ورزياں رپورٹ کی گئی ہيں۔ يہ خلاف ورزياں مشرقی بحيرہ ايجيئن ميں مبينہ طور پر ترک فضائيہ کی جانب سے کی گئيں۔ اطلاعات ہيں کہ يونانی لڑاکا طيارے فضا ميں ترک طياروں کا سامنا کرتے رہے ہيں۔ دريں اثناء ان دنوں يونان کے مقدونيہ کے ساتھ روابط بھی کچھ زيادہ خاص نہيں۔ مقدونيہ نے حال ہی ميں اپنی سرحديں بند کر دی تھيں، جس سبب يونان اور بالخصوص شمالی يونان ميں اڈومينی کے مقام پر ہزارہا مہاجرين پھنس گئے تھے۔

پھر پچھلے اتوار کے روز مقدونيہ کی پوليس اور مہاجرين کے مابين تصادم ہوا۔ يونانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقدونيہ کی پوليس مہاجرين کو دھکيلنے کے ليے کچھ مدت کے ليے يونانی حدود ميں بھی داخل ہوئی۔ بعد ازاں يونانی حکومت نے البتہ ايسی خبروں کی ترديد کی۔ مقدونيہ کی جانب سے سرحد پر کيے جانے والے اقدامات ايک سياسی مسئلہ بن چکے ہيں اور يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس نے مقدونيہ پر الزام عائد کيا کہ پناہ گزينوں کے خلاف آنسو گيس استعمال کر کے مقدونيہ کے حکام نے يورپ کو شرمندہ کر ديا۔ اس کے برعکس مقدونيہ حکومت نے مہاجرين کے خلاف ربڑ کی گولياں چلانے کی خبروں کو مسترد کر ديا ہے اور اپنے دفاع ميں کہا کہ مہاجرين نے ان پر پتھر برسائے تھے۔