1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھیل ہی کھیل میں شیئرز کے ماہر بنئیے

16 اکتوبر 2010

عالمی مالیاتی بحران توختم ہوچکا ہے لیکن اس کے اثرات ابھی تک ہمارے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ تجارت کے علاوہ انسانوں پر اس کے پڑنے والے اثرات میں ایک یہ بھی شامل ہے کہ لوگوں کا مالیاتی اداروں پر سے بھروسہ کم ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/PerF
تصویر: planspiel-boerse.com

’’ اس وقت نوجوانوں ميں اگر منشيات کے علاوہ کوئی اور چيز آؤٹ آف فيشن ہے تو وہ ہے حصص‘‘ یہ کہنا ہے شیل کی جانب سے نوجوانوں کے بارے میں تحقیقاتی مطالعہ مرتب کرنے والی ٹیم کے رکن اُلرش شنيکلوتھ کا۔ جرمن نوجوانوں ميں اقتصادی بحران کے بعد سے عمومی طور پر تجارتی وکاروباری اداروں اور بينکوں کی ساکھ بہت کم ہو گئی ہے۔

جرمنی میں حال ہی میں کرائے جانے والے ایک تحقیقاتی مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جرمن نوجوانوں کا بينکوں اور دیگر مالیاتی اداروں پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ صورتحال خطرناک ہے، قوم کے معماروں کا اعتماد اگر کسی چیز پر سے اٹھ یا کم ہو جائے تو نتیجے کا اندازہ توآپ لگا ہی سکتے ہیں۔ بہرحال یورپی حکومتوں نے معاملے کی سنجیدگی کو بھانپتے ہوئے اس حوالے سے ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس میں يورپ بھرکے سيونگ بينکس نوجوانوں کو اسٹاک ايکسچينج میں کام کرنے کے طریقے کے بارے ميں معلومات فراہم کریں گے۔

Wirtschaft Symbolbild Aufschwung Börse Kurven
نوجوان حصص کے سلسلے ميں اس لئے محتاط ہيں کيونکہ شايد وہ اس بارے ميں کم جانتے ہيں، ڈرک ايلبرس کرشتصویر: Fotolia/Kit Wai Chan

ليکن جرمن شہر ڈوُسلڈورف کے اسٹاک ايکسچينج کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چيئرمين ڈرک ايلبرس کرش کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں دلچسپی کی کمی کی وجہ صرف اقتصادی بحران ہی نہيں ہے ’’ميرے خيال ميں نوجوان حصص کے سلسلے ميں اس لئے محتاط ہيں کيونکہ شايد وہ ان کے بارے ميں بہت کم جانتے ہيں۔ اس کے علاوہ ہم تين برسوں سے روزانہ مالياتی بحران پرکچھ نہ کچھ سنتے ہی رہتے ہيں۔ ساتھ ہی يہ کہ مالی منڈيوں ميں کتنے مشکل حالات ہيں اور بازار حصص بھی تو مالی منڈی ہی ميں شامل ہيں‘‘

اس کے باوجود مالياتی امور کے ماہرکرش کا خيال ہے کہ نوجوانوں کو حصص کے بارے میں جتنی جلدی ممکن ہو سکے سمجھا دینا چاہیے تاکہ انسان بڑھاپے کے لئے اپنی مالی حالت کو بہتر کرنے کا انتظام کر سکے۔ اس سلسلے ميں يہ بہت ضروری ہے کہ مالی نقصان کے خطرے کو کم سے کم رکھا جائے۔ ايلبرس کرش نے کہا کہ حصص میں سرمايہ کاری ہمیشہ مختلف فرموں ميں کرنی چاہئے۔ اُنہوں نے طلبا اور نوجوانوں کو مشورہ ديا ہے کہ وہ مالی نقصان سے بچنے اورکاروبار کی اونچ نیچ کو سمجھنے کے لئے ’حصص کے اس منصوبہ بندی کھيل ميں‘ حصہ ليں، جو سيونگ بينکوں نے شروع کيا ہے۔ دراصل يہ پروگرام ايک قسم کا انعامی مقابلہ بھی ہے اور اس کا آغاز جرمنی کے سيونگ بينکس اور يورپی سيونگ بينکس نے مشترکہ طور پر سن 1983 ميں کيا تھا۔ اس ہلکے پھلکے کھيل کی مانند پروگرام ميں اب تک پچاس لاکھ سے زيادہ طلبا اور طالبات حصہ لے چکے ہيں۔

Pressefoto des Sparkassen zum Planspiel Börse
جرمن نوجوانوں ميں اقتصادی بحران کے بعد سے عمومی طور پر تجارتی وکاروباری اداروں اور بينکوں کی ساکھ بہت کم ہو گئیتصویر: Planspiel Börse der Sparkassen

اس پروگرام سے منسلک مشائيلا ہوُمائر کا تعلق ڈسلڈورف کے سیونگ بینک سے ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’’ آپ اس پروگرام ميں اپنی گنجائش کے مطابق حصص خريد اور فروخت کرسکتے ہيں۔ آپ ان شیئرز کو لمبے عرصے تک محفوظ بھی رکھ سکتے اور موزوں موقع کا انتظار بھی کر سکتے ہيں۔ اس طرح آپ اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار کو کھيل کھیل ميں اچھی طرح سمجھ سکتے ہيں اور اس طرح اپنی مالی حالت کو بھی بہتر بنا سکتے ہيں‘‘

اب تک پانچ ملین طلباء و طالبات اس سے کھیل سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اس میں مختلف ٹیمیں بنائی جاتی ہیں اور ہر ٹیم میں چھ سے آٹھ نوجوان ہوتے ہیں۔ اسکول کی سطح کی ہر ٹیم کو ابتداء میں خیالی طور پر پچاس ہزار یورو دئے جاتے ہیں اور اگر یونیورسٹی کے طلبا کی ٹیم ہو تو اسے ایک لاکھ خیالی یورو ملتے ہیں۔ ڈوُسلڈورف کے اسٹاک ايکسچينج کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چيئرمين ڈرک ايلبرس کرش کا کہنا ہے کہ اس پورے منصوبے کا سب سے اہم پہلو وہ تجربہ ہے، جواس کھیل کے دوران طلبا کو حاصل ہوتا ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: عدنان اسحاق