1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کہيں بارڈر کنٹرول بڑھانے کی بات، تو کہيں گھٹانے کی

عاصم سليم6 اپریل 2016

جرمن وزير داخلہ نے خبردار کيا ہے کہ اٹلی اپنی سرزمين سے پناہ گزينوں کو آسٹريا اور جرمنی کی جانب نہ بھيجے، بصورت ديگر شمالی يورپ اور جنوبی يورپ کو ملانے والی ايک اہم گزرگاہ پر نگرانی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IQ8K
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Weigel

تھوماس ڈے ميزيئر نے کہا، ’’اٹلی اس پر دارومدار نہيں کر سکتا کہ برينر کی گزرگاہ ہميشہ کھلی رہے گی۔‘‘ جرمن وزير داخلہ نے يہ بيان اپنے دورہ آسٹريا کے موقع پر ’او آر ايف‘ نامی ايک ٹيلی وژن اسٹيشن پر منگل کے روز گفتگو کرتے ہوئے ديا۔ ان کا مزيد کہنا تھا کہ روم حکومت پہلے کی طرح لوگوں کو شمالی يورپ کی جانب بھيجنا جاری نہيں رکھ سکتی۔

يورپ ميں موسم خزاں اور پھر موسم گرما کی آمد کے ساتھ ساتھ اٹلی مہاجرين کی ايک نئی لہر کی آمد کی توقع کر رہا ہے۔ امکاناً يہ پناہ گزين شمالی افريقہ کے ليبيا جيسے ملکوں سے بحيرہ روم پار کرتے ہوئے اٹلی پہنچ سکتے ہيں۔ اسی تناظر ميں ويانا حکومت کی جانب سے کہا گيا ہے کہ ضرورت پڑنے پر سامان کی منتقلی کے ليے اٹلی اور شمالی يورپ کے درميان برينر کی اہم گزرگاہ پر اضافی سکيورٹی کے نفاذ کی تيارياں جاری ہيں۔ آسٹرين حکام کے مطابق اگر برينر کراسنگ پر آمد و رفت ميں اضافہ نوٹ کيا جاتا ہے تو گاڑيوں کی چيکنگ، رکاوٹيں کھڑی کرنا اور باڑ نصب کرنے جيسے اقدامات کيے جا سکتے ہيں۔

اٹلی اور شمالی يورپ کے درميان برينر کی اہم گزرگاہ پر اضافی سکيورٹی کے نفاذ کی تيارياں جاری ہيں
اٹلی اور شمالی يورپ کے درميان برينر کی اہم گزرگاہ پر اضافی سکيورٹی کے نفاذ کی تيارياں جاری ہيںتصویر: picture-alliance/APA/picturedesk.com/EXPA/J. Groder

جرمن وزير داخلہ کا کہنا ہے کہ وہ اميد کرتے ہيں کہ ايسے اقدامات کے حق ميں فيصلہ نہ کرنا پڑے تاہم اس کا دارومدار اطالوی حکومت کے رويے پر ہو گا۔ ان کے بقول آسٹريا ميں انہيں حکومت کے منصوبوں سے آگاہ کر ديا گيا ہے۔

حال ہی ميں جرمن وزير داخلہ ڈے ميزيئر نے اپنے ايک بيان ميں کہا تھا کہ چند ماہ پہلے آسٹريا سے جرمنی ميں داخل ہونے والے تارکين وطن کی تعداد ہزاروں ميں تھی، جو مارچ ميں يوميہ 140 تک محدود ہو گئی تھی۔ منگل کے روز جاری کردہ آسٹريئن وزارت داخلہ کے ايک بيان کے مطابق آسٹريا سے جرمنی ميں داخل ہونے والوں کی تعداد اب صفر ہو گئی ہے۔ اس پيش رفت کے بعد ڈے ميزيئر نے کہا ہے کہ اگر جرمنی ميں داخل ہونے والوں کی تعداد اسی طرح محدود رہتی ہے، تو ٹريفک جام اور آسٹريا سے جرمنی پہنچنے والوں کی برہمی کا سبب بننے والے سخت بارڈر کنٹرول عنقريب ختم کر ديا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’تازہ اندازوں کے مطابق اگر نئے آنے والوں کی تعداد اسی طرح کم رہتی ہے، تو بارہ مئی کے بعد سے بارڈر کنٹرول جاری نہيں رکھے جائيں گے۔‘‘ تاہم انہوں نے واضح کيا کہ جرمنی اس رجحان ميں تبديلی کے ليے بھی تياری کرنا چاہتا ہے۔