1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا آصف علی زرداری کے صدر منتخب ہونےسے پاک افغان تعلقات میں بہتری آئے گی؟

9 ستمبر 2008

آصف علی زرداری کے بطور صدر حلف اٹھانے کی تقریب میں افغان صدر حامد کرزئی اور بعد ازاں دونوں رہنماوں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے کئی حلقے خیال کر رہے ہیں کہ اب دونوں ممالک کے مابین دوستی ا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/FF6N
تصویر: AP

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ملک کے نئے صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب میں افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھی شرکت کی، جنہوں نے بعد ازاں بعد ازاں زرداری کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں اور دونوں کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

صدرِ پاکستان آصف زرداری نے اِس موقع پر کہا کہ اُنہوں نے پاکستان کی یہ صدارت شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام پر قبول کی ہے۔ تاہم 52 سالہ زرداری کئی حلقوں کی تنقید کی زَد میں بھی ہیں۔ اُن کے خلاف الزامات کا سلسلہ بدعنوانی اور ناجائز آمدنی سے لے کر بلیک میلنگ اور قتل تک پھیلا ہوا ہے۔

دریں اثنا پاکستان نے مغربی دُنیا کے اِن الزامات کو سختی سے رَد کر دیا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کے اندر طالبان انتہا پسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے کافی اقدامات نہیں کر رہا۔

واضح رہے جرمن جریدے Handelsblatt کے زیراہتمام منعقدہ ایک سیکیورٹی کانفرنس میں نیٹو کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کلاؤڈیو بِسونِی عیرو نے کہا کہ اگرچہ اسلام آباد حکومت افغانستان میں متعینہ ISAF دَستوں کے ساتھ اب زیادہ تعاون کر رہی ہے لیکن اُسے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیاں اور تیز تر کرنی چاہییں۔ جرمنی میں پاکستانی سفیر شاہد احمد کمال نے کہا کہ دہشت گرد ی کے خلاف نہ تو کسی اور ملک نے پاکستان جتنے اقدامات کئے ہیں اور نہ ہی اِتنا زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ برلن منعقدہ اِس کانفرنس میں افغان وزیر خارجہ رنگین دادفرسپانتا بھی شریک تھے۔

ان تمام حالات و واقعات میں معروف سیاسی تجزیہ نگار اور جیو انگلش کے سربراہ اویس توحید کہتے ہیں کہ اگر پالیسوں میں تسلسل لایا جائے تو دونوں پاک افغان تعلقات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔