1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی؟

25 دسمبر 2008

پاکستانی کرکٹ پر سیاہ بادل چھٹتے محسوس نہیں ہوتے۔ اب سری لنکا کرکٹ بورڈ کے حکام بھارت کی میزبانی میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GMhO
پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فائل فوٹو: کینڈی سری لنکا کو میچ میں شکست دینے کے بعدتصویر: AP

پاکستان کرکٹ کو گہرے مسائل کا سامنا ہے۔ کرکٹ بورڈ کی پالیسیوں میں تسلسل کا فقدان ہے۔ ڈاکٹر نسیم اشرف کے بعد بننے والے بورڈ کے چیرمین اعجاز بٹ کو کرکٹ کے عالمی افق پر مسلسل پریشانیوں کا سامنا ہے۔

ابھی کل تک یہ بات چل رہی تھی کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم انتالیس دنوں کا دورہ کرنے پاکستان اگلے ماہ جنوی کے دوران پہنچ رہی ہے۔ ابھی اُس کارروائی کی سیاہی بھی نہیں سوکھی تھی کہ سری لنکا کرکٹ بورڈ کی عبوری ایڈ ہاک کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا۔ سابق کپتان اور ایڈہاک کمیٹی کے سربراہ رانا ٹنگا گھر کو روانہ کر دیئے گئے۔ اُن کی برخواستگی کا حکم سری لنکا کے وزیر کھیل Gamini Lokuge نے جاری کیا۔ سری لنکا کی وزارت سپورٹس کا ایک افسر کرکٹ بورڈ کے انتظام و انصارام انچارج بن گیا۔ وزیر کھیل نے یہ بھی کہا کہ اب کرکٹ کے کلی معاملات، وزارت کے سیکریٹری S. Liyanagama کے سپرد ہیں۔ وہ پاکستان کی اندرونی سکیورٹی کے حوالے سے دورے کا حتمی فیصلہ کریں گے۔

اِس تبدیلی کے بعد نئی انتظامیہ نے پاکستان کے دورے کی جگہ بھارتی کرکٹ ٹیم کی میزبانی میں دلچسپی کا اظہار کر کے اعجاز بٹ کی پریشانیوں میں خاطر خواہ اضافہ کردیا ہے۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ کے حکام اب اِس دورے کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہو گئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف اپریٹنگ افیسر سلیم الطاف نے سری لنکا کرکٹ بورڈ کی تبدیلی کو اندرونی معاملہ قرار دیا اور ایشیئن کرکٹ کونسل کی کوالالم پور میٹنگ میں اِس دورے کے حوالے سے مزید بات چیت کا عندیہ بھی دیا گیا۔

ماہرین کے خیال میں امکان یہی ہے کہ سری لنکا کی ٹیم بھارتی ٹیم کی میزبانی کو ترجیح دے سکتی ہے کیونکہ بھارتی کرکٹ بورڈ سری لنکا کرکٹ بورڈ کا محسن تصور کیا جاتا ہے۔ بھارتی بورڈ کی جانب سری لنکا کے کرکٹ بورڈ کی مالی معاونت کا عمل جاری ہے۔

اور ایسی صورت میں پاکستانی کرکٹ بورڈ کے حکام کو اگر کسی اور ملک کی کرکٹ ٹیم دستیاب نہیں تو اُن کو چاہئیے کہ وہ زمبابوے، متحدہ عرب امارت اور افغانستان کی ٹیموں کو دعوت دیں تا کہ ملک کے اندر کرکٹ کی سرگرمیاں جاری رہیں اور کرکٹ بورڈ کے حکام اپنی نوکریاں بچا سکیں۔