1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا فرینکفرٹ جیسے مالیاتی مراکز کو بریگزٹ سے فائدہ ہو گا؟

امجد علی23 جون 2016

برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا اسے چھوڑ دینے کے موضوع پر ریفرنڈم تئیس جون کو منعقد ہو گا۔ کیا اس ریفرنڈم میں برطانیہ کے یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں نتائج سے فرینکفرٹ جیسے یورپی مالیاتی مراکز فائدے میں رہیں گے؟

https://p.dw.com/p/1J6wi
Skyline von Frankfurt am Main Finanzmetropole
جرمن شہر فرینکفرٹ میں اَسّی فیصد غیر ملکی مالیاتی اداروں سمیت تقریباً دو سو بینکوں نے اپنی شاخیں قائم کر رکھی ہیںتصویر: picture-alliance /dpa

ڈی پی اے کے ایک جائزے کے مطابق بہت سے ماہرین کو یقین ہے کہ اگر تئیس جون کو برطانوی رائے دہندگان نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دیا تو لندن یورپی مالیاتی صنعت کے ایک مرکز کی حیثیت کھو دے گا۔

ایسا ہونے سے یورپی یونین کے مختلف مالیاتی مراکز کم از کم عارضی طور پر فائدے میں رہیں گے۔ بریگزٹ کا سب سے زیادہ فائدہ مالیاتی خدمات کے ایک بڑے مرکز جرمن شہر فرینکفرٹ کو ہو سکتا ہے، جہاں اَسّی فیصد غیر ملکی مالیاتی اداروں سمیت تقریباً دو سو بینکوں کے ساتھ ساتھ ایک بڑی اسٹاک مارکیٹ بھی ہے اور جہاں تقریباً ساڑھے باسٹھ ہزار افراد بینکنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ اپنی اسی حیثیت کی بناء پر فرینکفرٹ پہلے ہی بہت سے بین الاقوامی اداروں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔

کچھ دیگر ماہرین کے نزدیک یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے پر خوشی کا کوئی جواز نہیں۔ مثلاً جرمنی میں غیر ملکی بینکوں کی ایسوسی ایشن کے سربراہ اور سوئٹزرلینڈ کے بینک یُو بی ایس کے ایک ایگزیکٹو اسٹیفن ونٹر نے غلط توقعات وابستہ کرنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا: ’’کبھی کبھی ہم سنتے ہیں کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کی صورت میں فرینکفرٹ بہت فائدے میں رہے گا۔ میرے خیال میں اس طرح کے تاثرات قبل از وقت ہیں کیونکہ ابھی یہ نہیں معلوم کہ اگر برطانیہ واقعی یہ فیصلہ کرتا ہے تو حالات کیا شکل اختیار کریں گے۔‘‘

دیگر ماہرین کے مطابق بریگزٹ کی صورت میں بینکوں کو اپنا عملہ اور اپنا پورا انفراسٹرکچر برطانیہ سے یورپی یونین کے مالیاتی مراکز مثلاً پیرس، ڈبلن یا پھر فرینکفرٹ منتقل کرنا پڑے گا۔

فرینفکرٹ کی مشکل لیکن یہ ہے کہ یہاں ایک تو مناسب کرائے پر رہائشی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں اور پھر اس کی سڑکوں پر اکثر ٹریفک جام دیکھنے میں آتے ہیں۔ مثبت پہلو یہ ہیں کہ مثلاً یورپی مرکزی بینک ای سی بی کا ہیڈکوارٹر بھی یہیں ہے اور یہ شہر جرمنی میں ہے، جو کہ پوری یورپی یونین کی طاقتور ترین معیشت ہے۔

Zentrale der Deutschen Bank Frankfurt am Main
فرینکفرٹ میں جرمنی کے سب سے بڑے بینک ’ڈوئچے بینک‘ کا مرکزی دفتر، یہ بینک بریگزٹ کی صورت میں بہرصورت فرینکفرٹ ہی کا رُخ کرے گاتصویر: picture-alliance/dpa/A.Dedert

امریکی بینک ایک ہی زبان یعنی انگریزی ہونے کی وجہ سے آئر لینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کو ترجیح دیتے ہیں۔ بڑا بینک سٹی گروپ پہلے ہی پرائیویٹ بینکنگ کے لیے اپنے یورپی ہیڈکوارٹرز کی ڈبلن منتقلی کا اعلان کر چکا ہے۔

آج کل جرمنی کے سب سے بڑے بینک ’ڈوئچے بینک‘ کے انویسٹمنٹ بینکنگ بزنس کا مرکز لندن ہے، جہاں اس کے ملازمین کی تعداد نو ہزار ہے۔ بریگزٹ کی صورت میں یہ بینک بہرصورت فرینکفرٹ ہی کا رُخ کرے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید