1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا فلسطینی ریاست کا قیام مرحلہ وار ہو گا؟

29 ستمبر 2011

اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے فلسطینیوں کی درخواست کا قانونی نتیجہ کیا نکلے گا؟ یہ جاننے کے لیے ابھی مزید انتظار کرنا پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/12ivb
تصویر: dapd

کیا فلسطین اقوام متحدہ کا 194 واں رکن ملک بن پائے گا، اس سوال کا جواب دینے میں سلامتی کونسل کو ابھی دیر لگے گی۔ ماہرین کی رائے میں اس بارے میں مشاورت کئی مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ رواں ہفتے پیر کو اس بارے میں ہونے والا اجلاس آغاز کے ایک گھنٹے بعد ہی ملتوی کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ روز سلامتی کونسل کو ایک مرتبہ پھر نئے مشورے دیے گئے ہیں۔ سفارتی حلقوں کے مطابق یہ معاملہ وکلاء کی ایک پندرہ رکنی کمیٹی کے حوالے کر دیا جائے گا، جو یہ جانچ پڑتال کرے گی کہ آیا فلسطین اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے قائم کردہ معیارات پر پوُرا بھی اُترتا ہے۔

پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں چین نے سلامتی کونسل میں فلسطین کی قرارداد کی حمایت کا عندیہ تھا جبکہ امریکہ نے اسے ویٹو کرنے کا کہا تھا۔ اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے فلسطین کو سلامتی کونسل کے 15 اراکین میں سے 9 کی منظوری کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ پانچوں ویٹو طاقتوں امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ میں سے کوئی ایک بھی اس قرارداد کو ویٹو نہ کرے۔ امریکہ کی طرف سے ویٹو سے نہ صرف فلسطینیوں کا ایک آزاد ریاست کا خواب چکنا چور ہو جائے گا بلکہ امریکی صدر باراک اوباما کا سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگ جائے گا۔

Obama UN-Vollversammlung in New York
پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں چین نے سلامتی کونسل میں فلسطین کی قرارداد کی حمایت کا عندیہ تھا جبکہ امریکہ نے اسے ویٹو کرنے کا کہا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے چہار فریقی گروپ ( امریکہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ، روس) نے فلسطین اور اسرائیل کو تنازعے کے حل کے لیے براہ راست مذاکرات اور ایک امن معاہدہ طے کرنے کا کہا ہے۔ اس گروپ نے فریقین کو مذاکرات کے آغاز کے تین ماہ کے اندر اندر مستقبل کی سرحدوں اور سکیورٹی انتظامات پر ایک تفصیلی تجویز جمع کرانے کا بھی کہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق جب تک اسرائیل اور فلسطین مذاکرات کے کسی اہم مرحلے تک نہیں پہنچتے، تب تک امریکہ سلامتی کونسل میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے بارے میں دانستہ تاخیر کرتا چلا جائے گا۔

آئندہ برس نومبر میں امریکہ میں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ اسی طرح فلسطین اور ممکنہ طور پر اسرائیل میں بھی صدر کا انتخاب آئندہ برس ہی کیا جائے گا۔ انتخابات کے نتائج کی طرح مذاکرات میں ایک مرتبہ پھر کوئی تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ فلسطین کی طرف سے شدت سے مقبوضہ علاقوں میں نئے گھروں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ اسرائیل نے رواں ہفتے منگل کو ان تمام مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے مشرقی یروشلم میں ایک ہزار نئے اپارٹمنٹس کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔ ایسی صورتحال میں کیا فلسطین اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کر پائے گا، اس کا ابھی انتظار کرنا پڑے گا۔

رپورٹ: ڈانیل شیشکے وٹس / امتیاز احمد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں