1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا میرکل ’آزاد دنیا‘ کی نئی رہنما ہیں؟

عاطف بلوچ، روئٹرز
16 نومبر 2016

امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے باعث جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے کاندھوں پر مغربی اقدار کے تحفظ کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے، بعض ماہرین انہیں ’آزادی پسند دنیا کی نئی قائد‘ کے لقب سے بھی پکار رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Sl4q
Deutschland Barack Obama und Angela merkel in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/M. Sohn

گزشتہ قریب ایک دہائی سے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکا اہم عالمی امور بہ شمول نیٹو معاملات سے بنیادی آزادی کے دفاع تک قریب ہر جگہ ایک سے موقف کے حامل دکھائی دیے ہیں، مگر آئندہ چار برس شاید یہ تصویر قدرے تبدیل ہو جائے۔

اپنی صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ مہاجرین سے متعلق سخت ترین بیانات دیتے رہے ہیں جب کہ انہوں نے عوامیت پسند ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کیا، اسی طرح برطانیہ رواں برس جون میں ہونے والے عوامی ریفرنڈم کے بعد یورپی یونین سے باہر اپنا مستقبل محفوظ بنانے کی کوشش میں ہے۔ فرانس میں بھی انتہائی دائیں بازو کی رہنما ماریں لے پین دھیرے دھیرے زور پکڑ رہی ہیں اور خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ وہ صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے تک پہنچ سکتی ہیں۔

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اس وقت ریکارڈ حد تک کم عوامی مقبولیت کا سامنا کر رہے ہیں اور آئندہ برس مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی پر سوال اُٹھائے جا رہے ہیں۔

میرکل بھی جو گزشتہ گیارہ برس سے جرمنی میں چانسلر کے عہدے پر فائز ہیں، اب بھی مغربی اتحادی ممالک میں استحکام اور آزادی کی وکالت کر رہی ہیں، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ان کی مقبولیت میں بھی کمی ہوئی ہے۔ میرکل لیکن اب بھی پورے شد و مد سے اپنے موقف، مہاجرین دوست پالیسی اور مغرب کی انسانی آزادی پر مبنی اقدار کے تحفظ میں مگن ہیں۔

USA Donald Trump designierter Präsident
امریکی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد کئی طرح کے خدشات نے جنم لیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Reynolds

بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے اخبار TAZ کا کہنا ہے، ’ایسی صورت حال میں میرکل اچانک آزاد، جمہوری اور ترقی پسند دنیا کی سب سے اہم رہنما بن گئی ہیں۔‘‘

تاریخ دان اور کالم نگار ٹیموتھی گارٹن ایش نے برطانوی اخبار گارڈین میں ایک اداریے میں کہا، ’’میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اب آزاد دنیا کی رہنما میرکل ہیں۔‘‘

برطانیہ اور امریکا کے درمیان قائم ’خصوصی تعلقات‘ کے تناظر میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صدر اوباما اپنے آخری غیرملکی دورے میں برطانیہ کا رخ کرتے، مگر انہوں نے اپنے دورہ یورپ کے دوران بدھ کو برلن کا رخ کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بالکل ایسا ہے کہ وہ آزادی اور اقدار کے تحفظ کی کنجی میرکل کے سپرد کرنے آ رہے ہیں۔

اپنے دورہ جرمنی سے قبل صدر اوباما نے کہا، ’’میرکل گزشتہ آٹھ برسوں میں ان کی سب سے قریبی بین الاقوامی اتحادی تھیں۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر میرکل کا واضح پیغام ماہرین کی نگاہوں میں نہایت اہم ہے، جس میں میرکل نے ایک طرف تو مستقبل کی امریکی انتظامیہ سے قریبی تعلقات کی درخواست دی، مگر ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ جمہوری اقدار کا تحفظ ہر حال میں ممکن بنائے جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قریبی تعاون کی بنیاد جمہوری اقدار، آزادی، قانون کے احترام اور رنگ و نسل، مذہب و جنس اور سیاسی نظریات سے بالاتر ہو کر انسانی وقار کی بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔