1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینسر میں مبتلا ماں اپنا علاج کیوں نہیں کروا رہی؟

عاطف توقیر29 مارچ 2016

کِم وائلانکورٹ کو دماغ کے سرطان کا سامنا ہے تاہم وہ حاملہ ہیں۔ وہ اپنے سرطان کا علاج اس لیے تاخیر کا شکار کرتی جا رہی ہیں، کیوں کہ اس سے ان کی کوکھ میں موجود بچے کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ILFG
Symbolbild Tourette Syndrom Computerzeichnung
تصویر: Fotolia/beawolf

وائلانکورٹ کا کہنا ہے، ’’بچوں نے مجھے بچایا اور اب یہ میری باری ہے کہ میں اس بچے کو بچاؤں۔‘‘

وائلانکورٹ کرسمس پر سر کے درد کی شکایت لیے ہسپتال گئیں، تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ دماغ کے سرطان کا شکار ہیں اور حاملہ بھی ہیں۔ کم اور ان کے شوہر فِل وائلانکورٹ اس غیرمتوقع حمل سے بالکل بھی آشنا نہ تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بچے نہ ہوتے تو وہ سر کے درد کی شکایت کو زیادہ سنجیدہ نہ لیتیں اور اگر وہ اسی وجہ سے ہسپتال نہ جاتیں، تو انہیں معلوم ہی نہ ہوتا کہ انہیں دماغ کے سرطان کا سامنا ہے۔

دونوں میاں بیوی یہ سمجھتے ہیں کہ بچوں کی وجہ سے ہسپتال جانا، اصل میں کِم کی زندگی بچانے کے مترادف تھا۔ اسی لیے اس حاملہ ماں نے فیصلہ کیا کہ وہ سرطان کے علاج کے لیے کیموتھراپی اور تاب کاری سے اجتناب برتے گی، تاکہ بچے کی زندگی کو خطرہ لاحق نہ ہو۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر کم وائلانکورٹ کے دماغ کے سرطان کا کیموتھراپی سے علاج ممکن ہے، تاہم اس سے ان کی کوکھ میں موجود بچے کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

فِل وائلانکورٹ کا کہنا ہے، ’میری بیوی وہ سب کچھ کرنے کو تیار ہے، جس کے ذریعے بچے کی جان کو خطرات سے بچایا جا سکے اور اس بچے کو ہر ممکنہ حد تک ایک صحت بخش زندگی دی جائے۔‘‘

نیویارک ریاست میں ٹوناوانڈا کے علاقے کے مضافات میں بُفیلو کے مقام پر رہائش پذیر مقیم وائلانکورٹ فیملی میں اس وقت پانچ بچے موجود ہیں۔ ان میں سے دو بچے ان کے اپنے ہیں، جب کہ تین گود لیے ہوئے ہیں۔ 36 سالہ ماں شاید سر کے درد سے صرف نظر کر دیتی، مگر پانچ اسکول جاتے بچوں کی وجہ سے انہیں آرام کے لیے وقت دسیتاب نہیں تھا اور یہی وجہ تھی کہ وہ فوراﹰ ہسپتال دوڑیں، جہاں ان کے سر میں سرطان کی تشخیص ہوئی۔