1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیا کا سیاسی بحران

7 جنوری 2008

کینیا کے اپوزیشن رہنما Raila Odinga نے ملکی حالات کے پیش نظر اپنی احتجاجی تحریک کو ختم کر نے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ علان انہوں نے امریکی کی افریقی امور کی نگران Jendayi Frazer سے ملاقات کے بعد کیا۔

https://p.dw.com/p/DYFa
کینیا کے صدر Mwai Kibaki
کینیا کے صدر Mwai Kibakiتصویر: AP/Presidential Press Services

کینیا کے صدر Mwai Kibaki اور اپوزیشن لیڈر Raila Odinga کے درمیان ممکنہ سیاسی مفاہمت میں ابھی کچھ اور وقت لگے گا ۔جنوبی افریقہ کے امن نوبل انعام یافتہ Desmond Tutu اور U S A کے افریقہ کے امور کے نگران Jendayi Frazer کی اب تک کی مصالحتی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکیں ۔ اب سب کی نظریں گھانا کے صدر John Kufuor پر لگی ہیں ، جو اس وقت افریقی یونین کے سربراہ ہیں ۔کینیا کی حکومت کی طرف سے انہیں بطور ثالث قبول کر لینے کے بعد اب جلد ہی وہ نیروبی پہنچ سکتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر Odinga نے بات چیت کے لئے ایک بار پھر اپنی شرائط دہراتے ہوئے کہا کہ ’ وہ صدر Kibaki کے بات چیت کے لئے تیار ہیں، لیکن صرف اسی صورت میں جب درمیان میں کوئی بین الاقوامی ثالث موجود ہو گا ۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بات بھی دہرائی کہ وہ Kibaki کو نئے منتخب شدہ صدر کے طور پر تسلیم نہیں کرتے ، بلکہ پرانے صدر کی بنیاد پر ان سے بات کریں گئے ‘

متنازعہ صدرKibaki نے اپنی زیرنگرانی ً قومی وحدت پر مشتمل حکومت ً تشکیل دینے کی پیشکش کی ہے ۔ کینیا کے سیاسی علوم کے ماہر Ambuko Andere کے مطابق صدر کو حالات کے سامنے جھکنا ہی پڑے گا ۔ اور ان کے پاس اس کہ سوا کوئی چارہ کار بھی نہیں ۔ پارلیمان میں Kibaki کی جماعت اپوزیشن اتحاد کے مقابلے میں اقلیت کا درجہ رکھتی ہے ۔ ایسی صورت میں صدر Kibaki کچھ بھی نہیں کر پائیں گے اور ان پر Odinga کے مقابلے میں کہیں زیادہ دباو ہے ۔
Ambuko کے خیال میں اس بحران سے نکلنے کی ایک ہی صورت ہے ، اور وہ ہے نئے انتخاب ۔
دریں اثنا مغربی کینیا میں پناہ گزینوں کی صورت حال سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے ۔ اس بارے میں عالمی خوراک پروگرام کے Marcus Prior نے کہا کہ ان افراد کو خوردنی تیل اور قوت بخش غذا چاہیے ، خاص طور پر بچوں کے لئے ، بہت سے خاندانوں کو افراتفری میں اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ، اس لئے وہ کچھ بھی اپنے ساتھ نہ لے سکے ہیں۔

دوسری طری ملک میں جاری فسادات کی تازہ لہر میں سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ افرادضلع Tranosia میں ہلاک ہوئے کہ جب انہوں نے ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے کی کوشش کی ۔ اس پولیس اسٹیشن میں بے گھر افراد پناہ لئے ہوئے ہیں۔