1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیوبا کے سابق صدر فیڈل کاسترو انتقال کر گئے

عاطف بلوچ، روئٹرز
26 نومبر 2016

کیوبا کے سابق صدر فیڈل کاسترو 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کے انتقال کا اعلان ان کے بھائی اور کیوبا کے موجودہ صدر راؤل کاسترو نے سرکاری ٹی وی چینل پر اپنے ایک خطاب میں کیا۔

https://p.dw.com/p/2THrq
Fidel Castro wird 90
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto

کئی دہائیوں تک کیوبا پر حکومت کرنے والے فیڈل کاسترو نے آٹھ برس قبل ناسازیء طبع پر اقتدار اپنے بھائی راؤل کاسترو کے سپرد کر دیا تھا۔ فیڈل کاسترو کیوبا میں کمیونسٹ انقلاب کے رہنما تھے۔ انہیں آمر حکمران فَلگینسیو باتیستا نے قید کر دیا تھا، پھر وہ میکسیکو میں جلا وطنی بھی کاٹتے رہے تھے مگر سن 1959ء میں وہ 32 برس کی عمر میں کیوبا میں اقتدار پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

اس کے بعد وہ کئی دہائیوں تک کیوبا کے رہنما رہے، جب کہ اس دوران انہوں نے دس امریکی صدور اور واشنگٹن حکومت کی جانب سے عائد کردہ سخت پابندیوں کے کئی عشرے بھی دیکھے۔

90 برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے فیڈل کاسترو نے اپنی قیادت میں انقلاب کے بعد فتح کا اعلان کرتے ہوئے وہ نعرہ لگایا تھا، جو تاریخی طور پر ان کی پہچان کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے، اور وہ نعرہ تھا: ’’ہمیشہ فتح کی جانب۔‘‘

امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف 90 کلومیٹر کی دوری پر واقع کیوبا نے ایک طویل مدت تک اشتراکی نظام کا ساتھ دیا۔ فیڈل کاسترو بھی دنیا بھر میں اشتراکی نظام کے لیے اٹھنے والی آوازوں کا ساتھ دیتے رہے۔

Fidel Castro wird 90
کاسترو کا اشتراکی نظام کے لیے عزم غیرمتزلزل رہاتصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto

سوشلزم کے لیے ان کا عزم ہمیشہ غیر متزلزل رہا، مگر گرتی صحت کی وجہ سے انہوں نے سن 2008ء میں اقتدار ابتدا میں عارضی اور پھر مستقل طور پر اپنے بھائی راؤل کاسترو کے سپرد کر دیا تھا۔

اپنی ریلیوں میں ’سوشلزم یا موت‘ کا نعرہ لگانے والے فیڈل کاسترو ایک طویل مدت تک اپنے نظریاتی عزم پر ڈٹے رہے جب کہ اس دوران چین اور ویت نام جیسے ممالک میں دھیرے دھیرے سوشلزم چھوڑ کر سرمایہ دارانہ نظام کی جانب بڑھنے کا عمل جاری رہا تھا۔

اسی دوران 17 دسمبر 2014ء کو امریکا اور ہوانا حکومتوں نے باہمی سفارتی تعلقات کے احیاء کا اعلان کیا تھا، جب کہ اب امریکا کیوبا پر کئی دہائیوں سے عائد پابندیاں بھی رفتہ رفتہ اٹھاتا جا رہا ہے۔