1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’گاندھی نسل پرست تھے، مجسمہ ہٹایا جائے‘‘

6 اکتوبر 2016

گھانا کی حکومت نے آکرا یونیورسٹی کی حدود میں لگے مہاتما گاندھی کے مجمسے کو ہٹا کر کسی دوسری جگہ منتقل کرنے  کا فیصلہ کیا ہے۔ جامعہ کے کچھ پروفیسرز کے خیال میں گاندھی متعصب تھے۔

https://p.dw.com/p/2QvHC
Ghana Statue von Mahatma Gandhi bei Universität von Accra
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Thompson

گھانا کی حکومت کے مطابق آکرا یونیورسٹی کے کچھ پروفیسرز نے ابھی ستمبر میں ایک پٹیشن جاری کی تھی، جس میں گاندھی کے مجسمے کو یونیورسٹی کیمپس سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان پروفیسرز کے بقول گاندھی نسل پرست تھے اور یونیورسٹی میں اّولین ترجیح افریقی قوم کے ہیروز کو دی جانی چاہیے اور ان کے مجسمے نصب کرنے چاہیں یا یادگاریں بنائی جانی چاہییں۔ اس دستاویز میں تحریر ہے،’’ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی کسی یوریشیئن طاقت کی اطاعت کرنے سے بہتر اپنے وقار کی حفاظت کے لیے کھڑے ہونا ہے۔‘‘ اس پٹیشن میں گاندھی کے ایک قول کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں انہوں نے انڈیئنز کو سیاہ فام افریقیوں سے بہتر قرار دیا تھا۔

Ghana Statue von Mahatma Gandhi bei Universität von Accra
رواں برس جون میں ہی بھارتی صدر پرنب مکھر جی نے آکر یورنیورسٹی میں گاندھی کے اس مجسمے کا افتتاح کیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Thompson

 مہاتما گاندھی کی اس یادگار کی وجہ سے حال ہی میں یورنیورسٹی طلبہ کے مابین براعظم افریقہ میں نوآبادیاتی نظام کی میراث اور نسل پرستی کی تاریخ کے موضوع پر شدید بحث وہ مباحثے بھی شروع ہو گئے تھے۔  ابھی رواں برس جون میں ہی بھارتی صدر پرنب مکھر جی نے آکر یورنیورسٹی میں گاندھی کے اس مجسمے کا افتتاح کیا تھا اور اسے دونوں ممالک کے قریبی روابط کی ایک علامت قرار دیا گیا تھا۔

گھانا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس تنازعے پر گہرے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مجسمے کا مقام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا،’’حکومت مجسمے کی حفاظت کو یقینی بنانے اور اس تنازعے کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے اسے کسی دوسری جگہ منتقل کرنا چاہتی ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ بطور انسان گاندھی میں بھی کچھ خامیاں تھیں اور ہمیں انہیں تسلیم کرنا چاہیے۔ اس موقع پر وزارت خارجہ نے گھانا اور بھارت کی جانب سے مل کر دنیا بھر کے مظلوم اور پسے ہوئے عوام کی آزادی کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیا۔ بھارت کی برطانیہ سے آزادی کے دوران عدم تشدد پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے گاندھی کو عالمی سطح پر سراہا جاتا ہے