1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گردوارں میں سرکاری اہلکاروں کے داخلے پر پابندی‘

جاوید اختر، نئی دہلی
11 جنوری 2018

سکھوں کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے اکال تخت نے امریکا ، برطانیہ اورکینیڈا میں گردوارو ں کی انتظامیہ کمیٹیوں کی طرف سے بھارت کے سرکاری حکام کے گردواروں میں داخلہ پر پابندی کو درست قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qcwt
USA Gurudwara Singh Sabha Tempel in Washington
تصویر: picture-alliance/AP Images/T. S. Warren

سکھوں کے اس فیصلے سے بھارت کے حکومتی اہلکار سخت مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں۔ اکال تخت کے ایک اعلیٰ عہدیدار جھتیدار گیانی گربچن سنگھ نے امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں واقع گردواروں کی منتظمہ کمیٹیوں کی طرف سے بھارتی حکام کے گردواروں میں داخلے پر پابندی کودرست قرار دیتے ہوئے کہا، ’’جہاں تک اس طرح کی پابندی کا سوال ہے تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ گردوارہ منیجنگ کمیٹیوں کا اختیار ہے کہ وہ کسی کو گردواروں کے اندر بولنے کی اجازت دیں یا نہ دیں۔ گردوارہ کی انتظامیہ کو اس طرح کا فیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ کوئی بھی کسی مذہب کے معاملات میں مداخلت کو پسند نہیں کرتا۔‘‘

گُرو رام رحیم زیادتی کیس، پُر تشدد واقعات میں متعدد ہلاکتيں

سکھوں کی نقالی والی ویڈیو پر بھارتی میڈیا کی چین پر تنقید

پاکستان اور بھارت کی درسی کتب میں ’تقسیم ہند کی جنگ‘

سکھوں کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے اکال تخت کے رہنما نے بھارتی اہلکاروں کے گردواروں میں داخلے پر پابندی کے جواز کی تائید کرتے ہوئے کہا، ’’سکھ یہ محسوس کرتے ہیں کہ1984 کے سکھ مخالف فسادات، آپریشن بلیو اسٹار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دیگر معاملات میں بھارت میں سکھوں کو اب تک انصاف نہیں ملا ہے۔‘‘ ان کا تاہم کہنا تھا، ’’میں نے پابندی عائد کرنے کے حوالے سے معلومات حاصل کی ہیں۔ بھارتی اہلکاروں کے بھجن کیرتن اور رضاکارانہ خدمات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔‘‘

پشاور کا سکھ میوزک اسکول



خیال رہے کہ دہلی سے شائع ہونے والے ایک قومی روزنامے کے مطابق امریکا میں سکھوں کی نمائندہ تنظیم سکھ کوآرڈی نیشن کمیٹی آف ایسٹ کوسٹ اور امریکی گردوارہ پربندھک کمیٹی نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے امریکا میں چھیانوے گردواروں میں کسی بھی بھارتی حکومتی افسر کے داخل ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔

امریکی گردوارہ پربندھک کمیٹی کی دلیل ہے کہ جون 1984میں امرت سر کے گولڈن ٹمپل سمیت دیگر گردواوں میں ہوئی فوجی کارروائی کے لیے بھارتی افسران بھی ذمہ دار تھے ۔ اس کے علاوہ ان افسران کی وجہ سے سکھوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔’’جو بھی بھارتی افسر اس پابندی کی خلاف ورزی کرکے گردواروں میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘

کمیٹی کا کہنا ہے کہ قوم پرست ہندووں کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس) اور شدت پسند ہندو تنظیم شیو سینا کے اراکین پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔


گردوارہ منتظمہ کمیٹیوں نے اس سے قبل کینیڈا اور برطانیہ میں بھی گردواروں میں بھارتی حکام کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دیگر یورپی ملکوں میں بھی اسی طرح کی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی زیر غور ہے۔ منتظمہ کمیٹیوں کا الزام ہے کہ بھارتی حکومتی اہلکار سکھوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق برطانیہ کے ایک سکھ گروپ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام سکھ فرقوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے سکھ کافی پریشان ہیں ۔

اس دوران بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے حکمران قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی حلیف شرومنی اکالی دل نے بھارتی حکام کو گردواروں میں داخل نہیں ہونے دینے کے فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی شخص کو’گروگھر‘ میں عبادت کے لیے جانے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ شرومنی اکالی دل کے سربراہ اور پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھ بیر سنگھ بادل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’سکھ گروپوں نے جو فیصلہ کیا ہے وہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ گرو گھر سب کے لیے کھلا ہے۔‘‘