1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گردوں کی پیوند کاری سے متعلق نئی تحقیق

20 اگست 2010

برطانیہ میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق نے اس کو تاثر غلط قرار دیا ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہونے والے افراد کے گردے پیوند کاری کے لیے استمعال نہیں ہوسکتے۔

https://p.dw.com/p/OsUK
اس تحقیق میں امراضِ قلب اور گردوں کی پیوندکاری کو موضوع بنایا گیاتصویر: picture-alliance/dpa

دل کی بیماریوں اور دل کے دورے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کے گردے پیوند کاری کے لیےاُتنے ہی مُوثر ہوتے ہیں جتنا کہ دماغی مرض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہونے والے افراد کے ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے سربراہ اینڈریو بریڈ لی کا کہنا ہے کہ گردوں کا عطیہ دینے والے افراد کی کمی شیدد تر ہے۔ کیمرج میں واقع ایڈن بروک ہسپتال سے وابستہ بریڈلی کے مطابق اس مخصوص صورتحال سے نمٹنے کے لئے دل کی بیماریوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کے گردے پیوند کاری کے لیے استعمال کئے جانے چاہیئں۔

اس وقت امریکہ میں کوئی80 ہزارجبکہ برطانیہ میں سات ہزارافراد گردے کے عطیے کے منتظر ہیں۔ سن 1970ء سے لر کر اب تک زیادہ تر ایسے افراد کے گردے پیوند کاری کے لئیے استعمال کئے جاتے رہے ہیں جو دماغی امراض کے باعث ہلاک ہوتے ہیں یا جنہیں مصنوعی طریقے سے زندہ رکھا جارہا ہو۔ لیکن گزشتہ عشرے میں یہ رجحان کافی بدل گیا ہے کیونکہ اب ایسے مریضوں کے علاج کی سہولیات بہتر ہوگئی ہیں اور ان کی شرح اموات میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

Universität Cambridge Flash-Galerie
کیمرج سے وابستہ بریڈلی کے مطابق گردوں کا عطیہ دینے والے افراد کی کمی شدید تر یے.تصویر: Richie - sa

اس تحقیق کے مطابق برطانیہ میں سن2000ء میں دل کے امراض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہونے والے افراد کی طرف سے گردہ بطورعطیہ دینے کی شرح تین فیصد تھی جبکہ سن 2009 ء میں یہ شرح بڑھ کر 32 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

اس تحقیق کے دوران اینڈریو بریڈلی اوران کی ٹیم نے برطانیہ میں دماغی امراض کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے اور دل کے امراض کے باعث مرنے والے لوگوں کے گردوں کا موازنہ کیا اورانہیں دونوں کے معیار میں کوئی فرق نہیں ملا اور نہ ہی پیوند کاری کے ایک سے پانچ سال کے دوران فنکشن میں کوئی بڑا فرق محسوس کیا۔

کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ برائے سرجری کے ڈومنیک سمرز کا کہنا ہے کہ دل کے امراض سے مرنے والے اوردماغی بیماریوں سے ہلاک ہونے والوں کے گردے بالکل ایک طرح سے کام کرتے ہیں اورایک ہی عرصہ چلتے ہیں۔

اس تحقیق کے بعد دل کےامراض کے باعث ہلاک ہونے والوں کے گردے بطورعطیہ لئے جانے کی شرح میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

ESA: European Flags
برطانیہ، آسٹریلیا اور ہالینڈ میں دل کی بیماریوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کے گردوں کے عطیات بڑھ رہے ہیںتصویر: ESA

سمرز نے مزید کہا کا دل کی بیماریوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کے گردوں کے عطیات امریکہ، برطانیہ،آسٹریلیا اور ہالینڈ میں استعمال ہونا شروع ہوگئے ہیں اور اُمید ہے کہ یہ کام مزید بڑھے گا اور اس بات کا عکاس ہوگا کے اس طرح سے حاصل کردہ گردے پیوندکاری کے لیے کس قدراہمیت کے حامل ہیں۔

اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے برطانوی ماہر پیوند کار ڈاکٹر پیٹرمورس کا کہنا تھا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ دل کی بیماریوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کے گردے کس قدر کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ دل کی بیماریوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کے گردوں کی پیوندکاری کرانا چاہتے ہیں وہ اب مطمین ہو سکتے ہیں کہ ان کی پیوندکاری موثر ہوگی۔

رپورٹ: سمن جعفری

ادارت: عاطف بلوچ