1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرین پارٹی کی تیسویں سالگرہ

13 جنوری 2010

جرمنی میں ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ایک تحریک شروع ہوئی۔ اس کا مقصد عوام کی توجہ جوہری توانائی کے نقصانات اور تحفظ ماحول کی جانب مبذول کرانا تھا ۔

https://p.dw.com/p/LUKJ
تصویر: AP

عوام میں شعوراور آگہی کی اس تحریک اور جدوجہد نے تیرہ جنوری 1980ء کو جرمنی میں ماحول دوست’گرین پارٹی‘ کو جنم دیا۔ تیرہ جنوری کو یہ جماعت اپنے قیام کی تیسویں سالگرہ منا رہی ہے۔

’ تیس سال سے زیادہ عمر والےکا بھروسہ نہیں کرنا چاہیے‘ یہ محاورہ جرمنی میں ساٹھ اورستر کی دہائی کے دوران کافی مشہور تھا۔ یہی محاورہ اس تحریک کی ابتداء بھی ثابت ہوا، جس میں طلبہ اور نوجوانوں نے جرمن حکومتی اور سماجی نظام کے خلاف اپنی جدوجہد شروع کی۔ یا یوں کہیے کہ اپنے بڑوں کے خلاف تحریک شروع کی تھی۔ اسی تحریک سے جرمنی کی گرین پارٹی وجود میں آئی تھی۔ ہنس کرسٹیان شٹروبلے کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے، جو 1985ء میں پہلی مرتبہ گرین پارٹی کے ٹکٹ پر جرمن پارلیمان میں پہنچے تھے۔ شٹروبلے اِس وقت ستر سال کے ہیں اور ابھی بھی وہ زیادہ ترمٹی کے رنگ کی جیکٹ اور جینز پہنتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پارٹی کی ابتداء ایک احتجاج تھی۔

Flash-Galerie Grossdemonstration gegen Atomkraft Trittin Hagen Roth
اس جماعت کے کارکنان مظاہروں میں بھی نت نئے طریقوں سے شریک ہوتے رہے ہیںتصویر: AP

’’گرین پارٹی کا قیام اُس وقت کے سیاسی نظام پرتنقید تھا۔ یہ جماعت دوسروں سے مختلف ہونا چاہتی تھی۔ یہ بنیادی طور پراپنے آپ کو ایک روایتی سیاسی جماعت سے الگ ثابت کرنا چاہتے تھے۔‘‘

شٹروبلے نے مزید بتایا کہ پہلے سے موجود سیاسی جماعتیں تخفیف اسلحہ، خواتین کے حقوق اور تحفظ ماحول جیسے موضوعات پربات کرنا نہیں چاہتی تھیں۔ یہ ان کے لئے بالکل نئے موضوعات تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہی نت نئے موضوعات کی بناء پر گرین پارٹی بہت جلد عوام میں مقبول ہو گئی۔ 1980ء کے عام انتخابات میں گرین پارٹی کو1.5فیصد ووٹ ملے۔ تین سال بعد یہ شرح 5.6 فیصد ہوگئی۔ پیٹرا کیلی اِس وقت وفاقی پارلمیان میں گرین پارٹی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ 60 اور70 کی احتجاجی تحریک کے دوران جو اہداف مقررکئے گئے تھے، انہیں یاد رکھنا بہت ضروری ہے۔ پارٹی کے اندر جمہوری اداروں پر بے اعتباری کا رجحان بہت زیادہ ہے۔ ہنس کرسٹیان شٹروبلے کہتے ہیں کہ پارٹی کارکن اکثر مختلف انداز میں مظاہرہ بھی کرتے رہے ہیں۔

’’بہت سے کانفرنسوں میں پارٹی کارکن درخت کی شاخوں اور انتہائی مختلف لباسوں کے علاوہ مختلف موضوعات کے ساتھ شرکت کیا کرتے تھے۔ گرپن پارٹی نے اپنے قیام کے بعد سے ہی مختلف تحریکوں کا حصہ اوراپوزیشن بن کر اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔‘‘

1985 ء میں پہلی مرتبہ گرین پارٹی حکومت کا حصہ بنی۔ ژوشکا فشرکو صوبہ ہیسے میں ماحولیات کا وزیر بنایا گیا تھا۔ فشر بعد میں وفاقی وزیرخارجہ بھی رہے ہیں۔ کرسٹیان شٹروبلے کہتے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ پارٹی میں بہت سے تبدیلیاں بھی آ گئی ہیں۔ اب پارٹی ارکان عوام کی پسند اور ناپسند کا خیال کرتے ہوئے جینز اورعام سی جیکٹوں کے بجائے سوٹ پہنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ تیس سال سے زیادہ عمر والے پر بھروسہ نہیں کرنے کے محاورے کے باوجود گرین پارٹی کی عوامی مقبولیت دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے’۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : عاطف توقیر