1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گلالئی اسماعیل کے لیے ایک اور ایوارڈ

فرزانہ علی، پشاور
5 اکتوبر 2017

خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والی خاتون سماجی کارکن گلالئی اسماعیل نے پولیتکوفسکایا ایوارڈ 2017حاصل کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2lGzH
Frankreich Preis Konfliktprävention Chirac-Stiftung Gulalai Ismail
تصویر: picture-alliance/AP Photo/I. Langsdon

را اِن وار‘ یعنی (Reach All Women in WAR) نامی تنظیم کی طرف سے آنا پولیتکوفسکایا ایوارڈ جنگ یا بحران زدہ علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی باہمت خواتین کو دیا جاتا ہے۔

تنظیم کی ویب سائٹ کے مطابق اس برس یہ ایوارڈ گلالئی اور بھارتی صحافی اور ایکٹیوسٹ گوری لنکیش کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔ گوری لنکیش ٹھیک ایک ماہ قبل پانچ ستمبر کے روز قتل کر دی گئی تھیں۔

گلالئی اسماعیل کو ایوارڈ دیے جانے کی باقاعدہ تقریب آئندہ برس مارچ میں لندن اور اپریل میں آسٹریلیا میں منعقد ہو گی۔ اس سال کے پولیتکوفسکایا ایوارڈ کا موضوع ’خاموش ہونے سے انکار‘ رکھا گیا تھا۔

گلالئی اسماعیل کے مطابق انہیں یہ ایوارڈ انتہا پسندی کے خلاف ان کی خدمات اور مسلسل کام کے حوالے سے دیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت سے ایک ہی وقت میں دو خواتین کو یہ ایوارڈ ملنا اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ آزادی کے ستر سال گزر جانے کے باوجود دونوں ممالک  ایک ہی جیسے مسائل ،ایک ہی جیسی انتہا پسندی اور ایک ہی جیسے ’ریاستی ڈر‘ سے مسلسل نبرد آزما ہیں۔

پولیتکوفسکایا ایوارڈ اس سے قبل ملالہ یوسفزئی کو بھی دیا جا چکا ہے۔

گلالئی اسماعیل سولہ سال کی عمر سے خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کی تعلیم کے حق اور انتہا پسند رویوں کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں اب تک انہیں عالمی سطح پر کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔

گلالئی اِسماعیل، صنفی تفریق کے خاتمے کے لیے کوشاں