1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گندھارا، خوشبوؤں کی سرزمین

Amjad Ali4 جولائی 2008

صدیوں پہلے موجودہ پاکستان کے کچھ علاقے عظیم گندھارا ثقافت کا گہوارہ رہے۔ آج کل اِس عظیم تہذیب کے نمونے محض کھنڈرات کی شکل میں یا پھرعجائب گھروں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/EW1o
پتھر سے تراشا گیا مہاتما بدھ کا ایک مجسمہتصویر: People's Republic of China

’’گندھارا، پاکستان میں بُدھ ثقافت کا ورثہ‘‘۔ اِس عنوان کے تحت ایک بڑی نمائش اِس سال نومبر میں یہاں بون شہر کی نمائش گاہ Bundeskunsthalle میں منعقد کی جا رہی ہے۔ اِس میں مہاتما بُدھ کے کئی سنگی مجسموں سمیت گندھارا آرٹ کے کوئی تین سو پچاس نادر نمونے رکھے جائیں گے۔ یہ نمائش 21 نومبر کو شروع ہو گی اور اگلے سال مارچ تک جاری رہے گی۔

اِس نمائش میں مہاتما بُدھ کی زندگی کے مختلف اَدوار کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔ یہاں پہلی تا پانچویں صدی عیسوی کے مختلف اَدوار کے نادر و نایاب سکّے اور سونے کے شاندار زیورات بھی رکھے جائیں گے۔ نمائش میں نہ صرف قدیم گندھارا دَور کے فنکاروں کے فن اور اُن کی مہارت پر روشنی ڈالی جائے گی بلکہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ گندھارا کی غیر معمولی ثقافت نے موجودہ پاکستان کی ثقافت پر کیا اثرات چھوڑے ہیں۔

اِس نمائش میں مہاتما بدھ کے جو سنگی مجسمے رکھے جائیں گے، وہ مغربی دُنیا کے باسیوں کو ایک عجیب انداز میں بہت زیادہ شناسا بھی معلوم ہوں گے کیونکہ اِن کی بناوٹ میں یونانی ثقافت کا رنگ بے حد نمایاں ہے۔ مہاتما بدھ کو یونانی ملبوسات میں پیش کیا گیا ہے۔ چٹانوں کے اندر کاٹ کر بنائے گئے کئی مجسموں میں یونانی دیوی دیوتاؤں کو بھی دکھایا گیا ہے۔

Bildersturm in Afghanistan
افغانستان میں دو ہزار سال پرانا 53 میٹر بلند مجسمہ، جسے طالبان نے سن 2001ء کے اوائل میں دھماکے سے تباہ کر دیا۔تصویر: AP

عالمی سطح پر گندھارا ثقافت مارچ سن 2001ء میں توجہ کا مرکز بنی تھی، جب افغانستان میں طالبان نے بامیان میں ایک چٹان کے اندر کاٹ کر بنائے گئے مہاتما بدھ کے سب سے بڑے مجسمے کو بارود سے اُڑا دیا تھا۔

بدھ مَت کے ابتدائی دَور میں مہاتما بدھ کی پہچان اور اظہار کے لئے مختلف علامتوں کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن جب 330 قبل مسیح میں سکندرِ اعظم کے پیچھے پیچھے فنکاروں اور دستکاروں نے بھی سرزمینِ ہندوستان کا رُخ کیا تو اُنہوں نے پہلی مرتبہ مہاتما بدھ کو مجسموں کی شکل میں پیش کیا۔

اِس نمائش کا دائرہ خاصا وسیع ہو گا۔ اِس میں وسطی ایشیا کی یونانی ثقافت اور قدیم ہندوستان کے شمال مغربی علاقوں یعنی موجودہ پاکستان سے لے کر افغانستان اور وسطی ایشیا تک کے اُن تمام خطوں کو پیش کیا جائے گا، جہاں گندھارا ثقافت کو عروج حاصل ہوا تھا۔

حال ہی میں جب وفاقی جرمن پارلیمان میں ایک پورا دن پاک جرمن تعلقات کے مختلف پہلوؤں کے جائزے کے لئے مختص کیا گیا تو سیاست اور معیشت سے متعلقہ معاملات پر تبادلہء خیال کے بعد جب فن و ثقافت کے شعبے میں دونوں ملکوں کے باہمی تعاون کی بات چلی تو اِس نمائش کا بھی تفصیل سے ذکر کیا گیا۔ مشہور جرمن ماہرِ آثار قدیمہ پروفیسر مشاعیل ژانسن نے اِس موقع پر برلن میں موجود شعبہء اردو کی کارکن کشور مصطفےٰ کو بتایا کہ وہ یہ نمائش منظم کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔

پشاور میوزیم کےسابق ڈائریکٹر اور پشاور پونیورسٹی کے شعبہء آثارِ قدیمہ کے سابق سربراہ پروفیسر فدا اللہ صحرائی بتاتے ہیں کہ گندھارا کا مطلب خوشبوؤں کی سرزمین ہے اور یہ دراصل پشاور ہی کا قدیم نام ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ دُنیا بھر میں گندھارا تہذیب و ثقافت کے سب سے زیادہ نمونے پشاور میوزیم ہی میں دیکھے جا سکتے ہیں۔