1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتاناموبے کے 15 قیدی متحدہ عرب امارات پہنچ گئے

افسر اعوان16 اگست 2016

گوانتاناموبے کے امریکی حراستی مرکز سے 15 قیدیوں کو متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا گیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق گزشتہ کئی برسوں کے دوران اس حراستی مرکز سے قیدیوں کی رہائی کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

https://p.dw.com/p/1JitB
تصویر: picture-alliance/dpa/US Navy/Shane T. McCoy

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قیدیوں کی حالیہ منتقلی کے بعد گوانتاموبے کے امریکی حراستی مرکز میں اب 61 قیدی باقی رہ گئے ہیں۔ نائن الیون حملوں کے بعد امریکی فوج کی نگرانی میں چلنے والے اس حراستی مرکز میں قریب 780 قیدیوں کو رکھا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات منتقل کیے جانے والے 15 قیدیوں میں سے 12 کا تعلق یمن سے جبکہ تین کا افغانستان سے ہے۔

یمنی قیدیوں کے حوالے سے پینٹاگون کو قبل ازیں کسی ایسے تیسرے ملک کی تلاش میں مشکلات درپیش تھیں جو انہیں اپنے ہاں رکھ سکے۔ اس کی وجہ یمن میں جاری جنگ ہے جس کی بناء پر انہیں یمن واپس بھیجنا ممکن نہیں تھا۔

نائن الیون حملوں کے بعد امریکی فوج کی نگرانی میں چلنے والے اس حراستی مرکز میں قریب 780 قیدیوں کو رکھا گیا
نائن الیون حملوں کے بعد امریکی فوج کی نگرانی میں چلنے والے اس حراستی مرکز میں قریب 780 قیدیوں کو رکھا گیاتصویر: Getty Images/AFP/M. Antonov

پینٹاگون کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’انسانی بنیادوں پر اس عمل اور گوانتاناموبے کو بند کرنے کی امریکی کوششوں میں مدد پر آمادگی پر امریکا متحدہ عرب امارات کی حکومت کا مشکور ہے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق گزشتہ مثالوں میں گوانتاناموبے سے منتقل کیے جانے کے بعد قیدیوں کو نگرانی اور بحالی کے پروگراموں میں شرکت کے بعد رہا کر دیا جاتا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل یو ایس اے نے امریکی حکومت کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے اپنے مدت صدرات کے خاتمے سے پہلے گوانتانامو کے متنازعہ حِراستی مرکز کو بند کرنے میں سنجیدگی سے تعبیر کیا ہے۔

باراک اوباما آئندہ برس کے آغاز میں اپنی مدت صدرات ختم ہونے سے قبل گوانتاناموبے کے حراستی مرکز کی فوری بندش چاہتے ہیں مگر ری پبلکن پارٹی کے ارکان پارلیمان کی طرف سے ان کی کوششوں کو مسلسل روکا جاتا رہا ہے۔ تاہم امریکا حالیہ مہینوں کے دوران اس حراستی مرکز میں موجود قیدیوں کی منتقلی کی رفتار میں تیزی لے آیا ہے۔ جب باراک اوباما نے امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا تو اس وقت گوانتانامو میں 242 قیدی موجود تھے۔

اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون کی طرف سے پیر 15 اگست کے اعلان کے بعد گوانتاناموبے میں اب 19 ایسے قیدی رہ گئے ہیں جنہیں دیگر ممالک میں منتقل کیے جانے کے لیے کلیئرنس دی جا چکی ہے۔