1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوتم بدھ کا مجسمہ، دوبارہ تعمیر ممکن

1 مارچ 2011

جرمن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بدھا کے تباہ کیے جانے والے دو مجسموں میں سے ایک کی دوبارہ تعمیر ممکن ہے۔ وسطی افغانستان کے یہ دونوں بڑے مجسمے پندرہ سو سال پرانے تھے۔

https://p.dw.com/p/10R3s
تصویر: AP

افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے دس برس قبل گوتم بدھ کے دومجسموں کو بارودی مواد سے تباہ کر دیا تھا۔ میونخ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے پروفیسر Erwin Emmerling نےکہا ہے کہ صوبے بامیان میں بدھا کے دو میں سے ایک مجسمےکو دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے۔ بامیان کے یہ مجسمے 180فٹ اونچے تھے۔

Zerstörte Buddhafigur in Bamiyan in Afghanistan
طالبان عسکریت پسندوں نے دس برس قبل گوتم بدھ کے دومجسموں کو بارودی مواد سے تباہ کر دیا تھاتصویر: AP

میونخ یونیورسٹی کے پروفیسر کئی برسوں سے ان مجسموں پر تحقیق کر رہے ہیں۔ افغان جنگ سے قبل عالمی احتجاج کے باوجود طالبان نے ان مجسموں کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ جرمن سائنسدان دوہزار سات کے بعد افغان ضلع بامیان کے پندرہ دورے کر چکے ہیں۔ ایروِن ایمرلینگ بدھ کو اپنی تحقیق کے نتائج فرانس میں ہونے والی یونیسکو کی کانفرنس میں بتائیں گے۔

بامیان دراصل زمانہ قدیم میں بدھ مذہب کی ایک مشہور عبادت گاہ تھی اور اسی عبادت گاہ کے نام سے یہ علاقہ منسوب ہے۔ بامیان شہر کے مضافات میں بدھا کے کئی دیو ہیکل مجسمے نصب ہیں، جن کو پتھر تراش کر بنایا گیا تھا۔ ان میں سے دو مشہور بدھا کے مجسمے تھے، جس کو بامیان کے بدھا کہا جاتا تھا۔

یہ مجسمے دنیا میں اپنی نوعیت کے دیو قامت مجسمے تھے اور یہ یونیسکو کی عالمی ورثہ کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ مارچ 2001ء میں طالبان کی حکومت نے ان کو بت پرستی کی نشانی قرار دیتے ہوں تباہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ طیارہ شکن توپوں اور بارود کی مدد سے ان مجسموں کو سرکاری حکم کے تحت تباہ کردیا گیا تھا۔

عالمی ادارہ برائے یادگار نے یہاں موجود بدھ آثارکو 2008ء میں دنیا کے انتہائی خطرے سے دوچار یادگاروں کی فہرست میں شامل کیا۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں