1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گيٹس: چينی امريکی فوجی تعلقات بہتر ہونا چاہئيں

10 جنوری 2011

امريکی وزير دفاع رابرٹ گيٹس چینی صدر کے امريکی دورے سے قبل دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کے ساتھ ايسے حالات ميں چين کا دورہ کر رہے ہيں، جب چين کی طرف سے نئے ہتھياروں کی تياری کی خبريں عام ہيں۔

https://p.dw.com/p/zvtS
رابرٹ گيٹس اور جنرل ليانگ گوانگ لیتصویر: AP

گيٹس چين کی جديد اسلحہ سازی کے بارے ميں بھی آگہی حاصل کرنا چاہتے ہيں۔

چين اپنے نئے اسلحے کے بارے ميں معلومات کو مکمل طور پر خفيہ رکھنے کا قائل ہے۔ جب چينی وزير خارجہ ہونگ لائی سے چين کے نئے لڑاکا طيارے کے بارے ميں پوچھا گيا تو اُنہوں نے کہا:

’’ہم ايک مدافعانہ دفاعی پاليسی پر عمل کر رہے ہيں، جو کسی بھی ملک کے خلاف نہيں ہے۔‘‘

ماہرين کا اندازہ ہے کہ چين اسلحے کی ٹيکنالوجی ميں اب بھی امريکہ سے 10 تا 20 سال پيچھے ہے۔ ليکن پچھلے کئی برسوں سے چين بہت تيزی سے اور بڑی مقدار ميں نيا اسلحہ تيار کر رہا ہے۔ تقريباً ہر سال وہ اپنے دفاعی بجٹ ميں 10 فيصد يا اُس سے بھی زيادہ اضافہ کر رہا ہے۔ پچھلے سال چين نے اس کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 80 ارب ڈالر خرچ کئے، ليکن ماہرين کا اندازہ ہے کہ اصل اخراجات اس سے کہيں زيادہ تھے۔

China Militär Kampfflugzeug Jian-10 Senkrechtstarter
چين کا جيان۔ دس طيارہتصویر: AP

ان رقوم سے نئے نئے ہتھيار بنائے جا رہے ہيں اور مقصد يہ ہے کہ دنيا کی سب سے بڑی فوج کو ايک جديد لڑاکا فوج ميں تبديل کر ديا جائے۔ يہ اطلاعات بھی ہيں کہ چين خود اپنا طيارہ بردار جہاز بھی بنا رہا ہے۔

چينی وزير دفاع ليانگ گوانگ لی نے امريکی وزير دفاع رابرٹ گيٹس سے ملاقات ميں مطالبہ کيا کہ امريکہ تائيوان کو اسلحے کی فراہمی بند کر دے، جسے چين اپنا باغی صوبہ قرار ديتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس سے چين کے مرکزی مفادات کو خطرہ لاحق ہے۔ چين نے تائيوان کو امريکی اسلحے کی فراہمی کے خلاف احتجاج کے طور پر ايک سال قبل امريکہ کے ساتھ فوجی روابط کو بڑی حد تک ختم کر ديا تھا۔ تاہم آج بيجنگ ميں بات چيت کے دوران دونوں ممالک نے باہمی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کيا۔

امريکی وزير دفاع گيٹس نے اپيل کی کہ دونوں ملکوں کے درميان فوجی تعلقات کو بہتر اور قريبی بنايا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سياسی کشيدگی کی وجہ سے خطرناک غلط فہمياں پيدا ہونے کا انديشہ بڑھ جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا:

’’ ہمارے درميان اس پر بھر پور اتفاق ہے کہ باہمی مکالمت ميں غلطيوں، غلط فہميوں اور غلط اندازے قائم کرنے کے امکانات کو کم کرنے کے لئے يہ بات بہت اہم ہے کہ ہمارے آپس کے فوجی تعلقات ٹھوس اور مستقل ہوں اور وہ سياسی ہواؤں ميں تبديلی کے زير اثر نہ ہوں۔‘‘

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی