1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیمبیا کے صدر بالآخر اقتدار چھوڑنے پر تیار

عابد حسین
21 جنوری 2017

افریقی ملک گیمبیا کے صدر نے اپنے اقتدار کو طول دینے کی ضِد چھوڑ دی ہے۔ مغربی افریقی ملکوں کے دباؤ پر بائیس برس تک حکومت کرنے والے صدر جامع نے منصب صدارت کو خیرباد کہہ دیا۔

https://p.dw.com/p/2WB3U
Gambia Ex-Präsident Yahya Jammeh
یحییٓ جامعتصویر: Reuters/C. G. Rawlins

افریقی ملک گیمبیا پر دو دہائی سے زائد عرصے تک حکومت کرنے والے یحیٰ جامع نے بالآخر اقتدار سے کنارہ کش ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایسا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ آج اکیس جنوری بروز ہفتہ کسی اور ملک روانہ ہو جائیں گے۔  یہ بھی واضح نہیں کہ آیا وہ جلا وطنی اختیار کریں گے۔

 انہوں نے اقتدار کو خیرباد کہنے کا اعلان ملکی ٹیلی وژن پر ایک تقریر کے دوران کیا۔ وہ سن 1994سے اقتدار میں ہیں۔ مغربی افریقہ کے بعض ملکوں کے صدور کے ساتھ گیارہ گھنٹوں کے مذاکرات کے بعد انہوں نے اقتدار کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کیا۔ انہیں مغربی افریقی ملکوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔

گیمبیا کے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یحییٰ جامع نے صدارت چھوڑنے کے حوالے سے مغربی افریقی ملکوں کی تنظیم ایکوواس کے  چند رکن ممالک کے صدور پر مشتمل وفد سے یقین دہانی لی ہے کہ نئی حکومت ان کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ سخت حکومتی اقدامات کے تناظر میں عدالتی استثنیٰ بھی فراہم کرے۔

Senegal Gambias neuer Präsident Adama Barrow
سینیگال میں آڈما بارو صدر کے منصب کا حلف اٹھاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo

جامع مستقبل میں الیکشن میں شریک ہونے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔ دوسری جانب گیمبیا کی عوام نے نئے صدر آڈما بارو سے اپیل کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے کہ وہ یحییٰ جامع پر آمرانہ حکومتی اقدامات پر مقدمہ چلاتے ہوئے اُن کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں ۔ عوامی اپیلوں میں جامع کو کسی بھی قسم کا استثنیٰ نہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

 وہ گزشتہ برس یکم دسمبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن لیڈر آڈما بارو سے حیران کُن انداز میں شکست کھا گئے تھے۔ بارو نے دو روز قبل سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں واقع اپنے ملک کے سفارت خانے میں منصبِ صدارت کا حلف اٹھا لیا تھا۔

یحییٰ جامع کی مدتِ صدارت انیس جنوری کو ختم ہو چکی ہے۔ ایکوواس کی جانب سے انہیں مطلع کر دیا گیا تھا کہ اگر وہ مدت مکمل ہونے کے باوجود بھی اقتدار پر قابض رہے تو تنظیم کے رکن ملکوں کی فوج انہیں منصبِ صدارت سے فارغ کر دے گی۔ اس اقدام کو سلامتی کونسل کی تائید بھی حاصل تھی۔  رواں برس انیس جنوری کو سینیگال کی فوج نے گیمبیا کی سرحد ضرور عبور کی لیکن سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لیے سیاسی مکالمت کو ایک اور موقع دیا گیا، جو کامیاب رہا۔