1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہائی ٹیک بنگلور راک موسیقی میں بھی آگے

21 دسمبر 2011

بھارتی شہر بنگلور کچھ عرصہ پہلے تک زیادہ تر وہاں کی ہائی ٹیک کمپیوٹر انڈسٹری کی وجہ سے مشہور تھا۔اب اس شہر میں راک موسیقی بھی بڑی تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/13WuJ
تصویر: Kristian Peetz/Fotolia

بنگلور کے نواح میں ایک ایسا ویئر ہاؤس بھی ہے جو پہلے گاڑیوں کے مختلف پرزوں کے اسمبلی پلانٹ کا کام دیتا تھا۔ اب وہاں پر ایک مقامی راک بینڈ اپنا ساؤنڈ سسٹم چیک کرتا ہے۔ اس جگہ پر ماضی میں کئی انٹرنیشنل گروپ اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں لیکن اب مقامی میوزک گروپس کو بھی وہاں تک رسائی حاصل ہو چکی ہے۔

پہلے بنگلور کی شہرت کی وجہ اس کا صنعتی پیداواری شعبہ ہوتا تھا۔ بھارت کے اس شہر کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی دنیا کی تقریبا ہر بڑی کمپنی کی میزبانی کا شرف حاصل ہے۔ اسی لیے اس شہر کو بھارت کی سیلیکون ویلی بھی کہا جاتا ہے۔

اب لیکن یہ شہر پورے بھارت میں نوجوانوں کے پسندیدہ راک میوزک کی ترقی کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ بنگلور میں راک موسیقی اس لیے تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ بھارت میں مڈل کلاس کے نوجوان افراد کے پاس پیسہ بھی ہے اور وہ اونچی آواز میں ایسی موسیقی سننا پسند کرتے ہیں جسے سنتے سنتے انسان خود بخود سر بھی ہلاتا رہے۔

Rezensionsbild - ROUGH GUIDE ROCK<br>Der ultimative Führer zur Rockmusik
تصویر: IMPORT

بنگلور کے نواح میں ایک پرانے ویئر ہاؤس میں جو راک بینڈ اپنے گیتوں کی مشق اور اپنے ساؤنڈ سسٹم کو چیک کرتا ہے، اس کا نام Solder ہے۔ اس گروپ کے مرکزی گلوکار سدھارتھ ابراہام ہیں۔ سدھارتھ نے اپنا سر منڈوا رکھا ہے، اس کی داڑھی ہے اور اس کے دونوں بازؤں پر بہت سے ٹیٹو بنے ہوئے ہیں۔

’سولڈر‘ کے اس گلوکار کا کہنا ہے کہ ان کی اور ان کے ساتھیوں کی کوشش ہے کہ جس طرح راک میوزک میں برطانوی اور امریکی موسیقی کی اپنی ہی ایک قسم ہے، اسی طرح بھارت میں بھی راک موسیقی کی اپنی ایک شناخت ہونی چاہیے۔ سدھارتھ ابراہام کے مطابق امریکن راک اور برٹش راک موجود ہیں تو پھر انڈین راک بھی ہونا چاہیے۔

یہ بینڈ ہر ہفتے کم از کم چار مرتبہ پریکٹس کرتا ہے۔ اس کے ارکان کی ملاقات اکثر اس گروپ کے ڈرم بجانے والے آرٹسٹ کے گھر کے پیچھے ایک شیڈ میں ہوتی ہے۔ وہاں وہ اپنے گیتوں کی ریہرسل بھی کرتے ہیں۔

Symbolbild Tanzen Club Pop Musik Mikrophon Kopfhörer
تصویر: Fotolia/U.P.images

کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ بھارت میں راک میوزک کی اپنی ہی ایک قسم ترقی کر رہی ہے لیکن بنگلور میں جو راک موسیقی مسلسل مقبول ہوتی جا رہی ہے، وہ انڈین راک ہی کا حصہ ہے لیکن اسے بنگلور راک کا نام دیا جاتا ہے۔

بنگلور میں آج جتنے بھی راک بینڈز ہیں، وہ سب کے سب اپنے گیت انگریزی میں لکھتے اور گاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلور میں جو راک میوزک پسند کیا جاتا ہے، وہ عام طور پر کلاسیک راک، ہارڈ راک، ہیوی میٹل اور تھوڑے سے جاز میوزک کی آمیزش کا نتیجہ ہوتا ہے۔

بنگلور کے ایک اور بڑے مشہور راک بینڈ کا نام ہے، تھرمل اینڈ اے کوارٹر۔ اس گروپ کو مختصر طور پر TAAQ کہا جاتا ہے۔ اس بینڈ کے ڈرمر راجیو راجا گوپال کہتے ہیں کہ بنگلور ایک آئی ٹی مرکز تو ہے لیکن وہاں پورے ملک سے کمپیوٹر ماہرین کے آنے سے پہلے اس شہر کی اپنی ایک خاص شناخت بھی تھی جو آج بھی ہے۔ اسی طرح بنگلور میں یہ روایت بھی بڑی پرانی ہے کہ وہاں نئے میوزک بینڈز کے قیام سے بہت عرصہ پہلے سے لائیو میوزک سننے کو ملتا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں