1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہارٹ آف ایشیا‘ دو روز کے لیے اسلام آباد میں

شکور رحیم، اسلام آباد7 دسمبر 2015

’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس منگل سے پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہو رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود کشیدگی کے علاوہ اس کانفرنس میں افغانستان کے موضوع کو کلیدی اہمیت حاصل رہے گی۔

https://p.dw.com/p/1HISn
Pakistan Parlament in Islamabad
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

اس کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی اور بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کے علاوہ متعدد ممالک کے سرکاری وفود شرکت کر رہے ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم کےمشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج افغانستان میں قیام امن کے لیے کل منگل سے اسلام آباد میں شروع ہونے والی دو روزہ ’’ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس‘‘ میں شرکت کریں گی۔

پیر کے روز اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کسی حد تک ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہوا ہے۔سرتاج عزیز نے کہا، ’’سشما سوراج جی کل پاکستان آرہی ہیں۔ ان کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں ہوں گی ۔ میرے ساتھ بھی ملاقات ہو گی اور وزیر اعظم کے ساتھ بھی ان کی ملاقات ہو گی۔‘‘

انہوں نے کہاکہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ جامع مذاکرات کب شروع ہوں گے لیکن سرتاج عزیز کے بقول بھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی بحالی کے لیے بات چیت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف نے پیرس میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ ملاقات میں سشما سوراج کی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر اعظم نے پہلے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات پر زور دیا تھا جو گزشتہ روز بنکا ک میں ہو چکی ہے۔

پاک بھارت کرکٹ سیریز کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا، ’’بھارت کے ساتھ کرکٹ سیریز کے بارے میں بات نہیں ہوئی ۔آج بھارتی کرکٹ بورڈ کی طرف سے جواب آنے کی توقع ہے جب جواب آئے گا تو ہمارا کرکٹ بورڈ ان سے رابطہ کر لے گا۔‘‘

Indien Sushma Swaraj
پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں موجود ڈیڈلاک ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہےتصویر: AP

امور خارجہ کے مشیر کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی بدھ کو پاکستان آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ افغان صدر کے ساتھ افغان مفاہمتی عمل پر بات چیت ہو گی۔

دفاعی تجزیہ کار ائیرمارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف کا کہنا ہے کہ اگر مقصد صرف پاکستان اور بھارت کے وزرا ء خارجہ کی ملاقات ہی ہے تو پھر اس کا کیا فائدہ؟ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ ملاقاتیں تو گزشتہ ستر سال سے ہو رہی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اگر برف پگھل رہی ہے تو اس کا اثر کیا ہو گا ؟ یا یہ صرف دکھاوے کی ملاقات ہے اور وہی پرانی باتیں اور کشیدگی اسی طرح برقرار رہے تو پھر اس ملاقات سے کیا حاصل ہونے والا ہے۔‘‘

اس سے قبل اتوار کو دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں نے تھائی لینڈ کے دالحکومت بنکاک میں ملاقات کی تھی۔

پاکستا نی دفترِ خارجہ کا کہنا تھا ملاقات میں دہشت گردی، لائن آف کنٹرول پر کشیدگی سمیت تمام اُمور پر بات چیت کی گئی ہے۔ پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اور ان کے بھارتی ہم منصب اجیت دیول کے درمیان دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں کی موجودگی میں ہونے والی اس ملاقات میں جموں و کشمیر، خطے میں امن، دہشت گردی اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پر تبادلہء خیال کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کے مطابق کہ بنکاک میں ہونے والی یہ ملاقات پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی پیرس میں ہونے والی مختصر ملاقات کے تناظر میں ہوئی ہے۔

ادھر اسلام آباد میں کل آٹھ دسمبر سے شروع ہونے والی ’’ہارٹ آف ایشیاء‘‘ کانفرنس میں امریکا، چین ،روس اور ترکی سمیت ستائیس ممالک کے نمائندے شریک ہو رہے ہیں۔ کانفرنس میں خطے کے ممالک علاقائی امور خصوصا افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کانفرنس کا مشترکہ طور پر ا فتتاح کریں گے۔