1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ جمہوری اصلاحات کے راستے پر

18 نومبر 2009

بہت سے جمہوری ملک ہانگ کانگ کو اکثر ادھوری جمہوریت قرار دیتے ہیں۔ 156سال تک برطانوی نوآبادی رہنے والے اس چینی علاقے کی حکومت نے اب کچھ ایسے جمہوری طریقے اپنانے کا اعلان کیا ہے

https://p.dw.com/p/KaUi
تصویر: picture-alliance / dpa

ہانگ کانگ کی علاقائی انتظامیہ کے چیف سیکریٹری ہنری تانگ کے مطابق 2012 تک وہاں کے انتخابی نظام میں مزید جمہوری اصلاحات کے منصوبوں پر کافی حد تک عمل درآمد ہو جائے گا۔ مقصد یہ ہو گا کہ 2017 کے الیکشن میں ہانگ کانگ کے ووٹر اپنے نمائندوں کا جمہوری انداز میں خود براہ راست انتخاب کر سکیں۔

اس حوالے سے ہنری تانگ نے جمہوری اصلاحات کے ایک باقاعدہ پروگرام کی ابتدائی لیکن غیر حتمی تفصیلات کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اس میں حکومت نے جو تجاویز پیش کی ہیں، عام شہریوں کو تین ماہ تک اُن پر کھل کر اظہار رائے کی اجازت ہو گی، جس کے بعد اُن سے متعلق باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔

Proteste in Hongkong
ہانگ کانگ میں آزادی اظہار کے حق میں ایک احتجاجی مظاہرے کا منظرتصویر: AP

اس بارے میں ہنری تانگ نے امید ظاہر کی کہ ہانگ کانگ میں زیادہ جمہوری اقدار کو فروغ دینے کے اس سیاسی پروگرام کی تیاری اور منظوری میں عوامی شرکت سے زیادہ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکیں گے۔ یوں وہ حتمی لائحہ عمل تیار کیا جا سکے گا جو 2017 میں غیر معمولی حد تک جمہوری انتخابات کے انعقاد کو ممکن بنا دئے گا۔

بین الاقوامی برادری اس اعلان کو ہانگ کانگ کی مزید جمہوریت کی طرف بہتر پیش قدمی قرار دے رہی ہے۔ اس کے برعکس خود ہانگ کانگ میں زیادہ جمہوریت پسند منتخب نمائندوں کے بقول یہ فیصلہ ناکافی ہے، اور ہونا تو یہ چاہئے کہ بیجنگ میں چین کی مرکزی حکومت ہانگ کانگ میں 2012 میں ہی براہ راست انتخابات کے انعقاد کی اجازت دے دے۔

مجوزہ جمہوری اصلاحات میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہ 2012 سے ہانگ کانگ کی قانون ساز کونسل کے ارکان کی تعداد میں دس کا اضافہ کر کے اُسے 70 کر دیا جائے۔ ان دس سیٹوں میں سے پانچ پر ارکان کا انتخاب براہ راست عام شہری کر سکیں گے جبکہ کونسل کے باقی پانچ اضافی ارکان کا چناؤ شہری انتظامیہ کے منتخب کونسلروں کی ذمہ داری ہو گا۔

ہانگ کانگ میں اب تک چیف ایگزیکٹو کا انتخاب الیکشن کمیٹی کرتی ہے اور آئندہ بھی یہ اختیار اسی کمیٹی کے پاس ہو گا۔ تاہم جمہوری اصلاحات کے مجوزہ پیکیج میں یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ اس کمیٹی کے ارکان کی تعداد 796 سے بڑھا کر 1200 کر دی جائے۔

کل سات ملین کی آبادی والا شہر ہانگ کانگ 1997 میں، 156 برس تک برطانوی نوآبادی رہنے کے بعد دوبارہ چین کی عملداری میں دے دیا گیا تھا۔ تب کمیونسٹ نظام حکومت والے چین نے اپنے ہاں "ایک ملک دو نظام" کی سیاسی سوچ متعارف کرائی تھی۔ برطانیہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت چین اس بات کا پابند ہے کہ 2017 تک وہاں ایسا جمہوری نظام عملا موجود ہو، جو ہر بالغ شہری کو اُس کے حق رائے دہی کے استعمال کی ضمانت دے سکے۔

رپورٹ : عبدالرؤف انجم

ادارت : مقبول ملک