1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاکی: پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں شکست، ناکامی کے اسباب

12 ستمبر 2011

بھارت نے روایتی حریف پاکستان کو دو کے مقابلے میں چار گولز سے ہرا کر چین میں کھیلا جانے والا پہلا ایشین ہاکی چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ جیت لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12XGV
تصویر: AP

ٹورنامنٹ کے لیگ میچوں میں سب سے زیادہ تیرہ گول کرنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم فائنل میں ایک ایسی بھارتی ٹیم کے خلاف کوئی گول نہ کرسکی، جوملک میں دو متوازی ہاکی فیڈریشنوں کے قضیے کے سبب ادھوری تیاریوں کے ساتھ چین پہنچنے کے بعد سردارا سنگھ اور سندیپ سنگھ جیسے نامور کھلاڑیوں کے بغیر کھیل رہی تھی۔

اتوار کو میچ کے مقررہ وقت کے دوران کوئی بھی ٹیم گول کرنے میں ناکام رہی جب کہ 15 منٹ کے اضافی وقت میں بھی مقابلہ صفر، صفر سے برابر رہا، جس کے بعد میچ کا فیصلہ پینلٹی اسٹروک پر ہوا۔ بھارت نے پانچ میں سے چار پینلٹی اسٹروکس پر گول کیے جبکہ پاکستانی کھلاڑی صرف دو گول کرنے میں کامیاب ہوئے۔

Flash-Galerie Sport Jahresrückblick 2010
اتوار کو میچ کے مقررہ وقت کے دوران کوئی بھی ٹیم گول کرنے میں ناکام رہیتصویر: AP

پاکستان میں سابق اولپمئنز غلط ٹیم سلیکشن اور دفاعی حکمت عملی کو فائنل میں شکست کا سبب سمجھتے ہیں۔ اس حوالے سے انیس سو چوراسی کے لاس اینجلس اولمپکس میں پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والے ایاز محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ماضی کی تمام کامیابیاں اٹیکنگ ہاکی کی مرہون منت رہی ہیں مگر ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے کوچ نے فائنل میں دفاعی حکمت عملی اپنائی، جس کے نتیجے میں ٹیم مقررہ وقت کے بعد اضافی وقت میں بھی گول نہ کر سکی۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز محمود نے کہا کہ جب بھارت کے فائنل میں میچ کو کوچ پینلٹی سٹروکس کی طرف لےجارہے تھے تو وہ یہ بھول گئے تھے کہ سٹروک لگانے والے سہیل عباس اور روکنے والے گول کیپر سلمان اکبر کے بغیر پاکستانی ٹیم یہ ٹورنامنٹ کھیل رہی ہے۔ ایاز کے بقول سہیل اور سلمان کو ڈراپ کرنے کے فیصلے کا پاکستان کو خمیازہ بھگتنا پڑا اور اب چمپئنز ٹرافی میں، جہاں یورپی ٹیمیں ہوں گی پاکستان کا وکٹری سٹینڈ پر پہنچنا بھی مشکل ہو گا۔

India Hockey Weltmeisterschaft
میچ کا فیصلہ پینلٹی اسٹروک پر ہواتصویر: AP

دوسری جانب پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان محمد عمران اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں کہ پاکستان دفاعی حکمت عملی کا شکار ہوا۔ ریڈیو ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عمران کا کہنا تھا کہ ٹیم نے ٹورنامنٹ میں ایشین سٹائل کی ہاکی کھیلی البتہ مسنگ شکست کا سبب بنی۔ عمران کے مطابق پاکستان نے فائنل میں سات یقینی گول ضائع کیے۔

فائنل میں پاکستان نے ٹائی بریکر پر دو پینلٹی شوٹ آؤٹ گنوانے سے پہلے مقررہ وقت میں آٹھ پینلٹی کارنرز بھی ضائع کیے مگر فل بیک کی پوزیشن پر کھیلنے والے پاکستانی کپتان اس امر سے بھی اتفاق نہیں کرتے کہ ٹورنامنٹ میں انہیں تجربہ کارگول کیپرسلمان اکبر کے ساتھ پینلٹی کارنر  اسپیشلسٹ سہیل عباس کی کوئی کمی محسوس ہوئی۔ محمد عمران کا کہنا تھا، ’’ تمام عمر سہیل عباس، سلمان اکبر یا میں نے نہیں کھیلنا۔ دونوں کی کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی۔ نئے گول کیپر عمران شاہ نے ایونٹ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اس نے فائنل میں سٹروک بھی روکا۔‘‘

عمران کا کہنا تھا کہ ہمارا اصل ہدف لندن اولمپکس ہیں اور نئے کھلاڑیوں کواسی طرح کے ٹورنامنٹس میں ہی آزمایا جا سکتا ہے۔ عمران کے بقول ٹورنامنٹ اس لیے کامیاب رہا کہ پاکستان کو کاشف شاہ اور رضوان کی صورت میں چند اچھے نئے کھلاڑی مل گئے ہیں۔

سابق پاکستانی کوچ اور انیس سو چورانے کے سڈنی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے رکن نوید عالم اس شکست کو کھلاڑیوں کے کوچ اورمینجمنٹ سے اختلافات کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔

پاکستان ہاکی ٹیم کا اگلا امتحان دسمبر میں ورلڈ ہاکی چمپئنز ٹرافی میں ہوگا، جس کی میزبانی بھارت کی جگہ اب نیوزی لینڈ کو ملنے کا قوی امکان ہے۔

رپورٹ: طارق سعید، کراچی

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں