1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہجرت اب لٹيروں اور اسمگلروں کے ہاتھ ميں نہيں

عاصم سلیم
30 دسمبر 2017

رواں سال جرائم پيشہ افراد اور انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کی بدولت ’ہجرت‘ ان کے ہاتھوں سے نکل گئی اور اب يورپی حکام منظم انداز سے مستحق مہاجرين کو محفوظ انداز ميں پناہ فراہم کرنے کے عمل ميں مصروف ہيں۔

https://p.dw.com/p/2q9EJ
Italien - Flüchtlingsboote - Mittelmeer
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi

اطالوی وزير خارجہ پاؤلو جينيٹيولی اس پيش رفت کو اسی ہفتے اپنے ايک بيان ميں ’تاريخی‘ قرار ديا۔ اگرچہ بحيرہ روم کے خطرناک راستے سے غير قانونی انداز سے يورپ پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد اس سال بھی قريب 119,000 رہی تاہم يہ پچھلے سال کے مقابلے ميں ايک تہائی ہے۔

يہاں يہ امر بھی اہم ہے کہ مہاجرين کی يورپ آمد روکنے کے ليے روم حکومت کے اقدامات متنازعہ بھی رہے، بالخصوص مہاجرين کا بہاؤ محدود کرنے کے ليے ليبيا ميں چند طاقت ور مليشياؤں کے ساتھ معاہدے، اٹلی ميں مہاجرين کی آمد کے اعداد و شمار کا باريکی سے جائزہ ليا جائے، تو پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ ميں آمد کا تناسب مقابلتاً زيادہ رہا۔ جنوری تا جون مہاجرين کی آمد ميں پچھلے سال اسی عرصے کے مقابلے ميں بيس فيصد کا اضافہ نوٹ کيا گيا۔ فرانس، سوئٹزرلينڈ اور آسٹريا کی جانب سے سرحدوں کی بندش کے سبب جون کے آخری تين ايام ہی ميں ساڑھے دس ہزار افريقی پناہ گزين اٹلی پہنچے۔ ليکن پھر جولائی سے ليبيا سے اٹلی سفر کرنے والے پناہ گزينوں کی تعداد ميں خاطر خواہ کمی ديکھی گئی۔ اس رجحان ميں گزشتہ برس کے مقابلے ميں ستر فيصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

يہ کمی جہاں ايک طرف ليبيا ميں مقامی مليشياز کی مدد سے ممکن ہوئی وہيں اس ميں ليبيا کی کوسٹ گارڈز کو اطالوی بحری مدد کا بھی کردار ہے۔ علاوہ ازيں چاڈ اور نائجر ميں مراکز کے قيام سے بھی مدد ملی۔ مجموعی طور پر رواں سال کے دوران اسی ہزار مہاجرين کو بحيرہ روم ميں روکا يا وہاں سے واپس ليبيا روانہ کيا گيا۔ روکے جانے والے ان تارکين وطن کو عموماً ليبيا ميں حراستی مراکز ميں رکھا جاتا رہا جس پر بھی کافی تنازعہ کھڑا ہوا۔ بالخصوص ايک امريکی نشرياتی ادارے پر چلنے والی اس ويڈيو کے بعد جس ميں افريقی مہاجرين کی نيلامی ہوتے ہوئے ديکھا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ ميں انسانی حقوق سے متعلق  محکمے کے سربراہ زيد رعد الحسين نے مہاجرين کی ليبيا ميں حراستی مراکز منتقلی کو ايک موقع پر ’غير انسانی‘ تک قرار ديا۔

اس سب کچھ کے دوران البتہ اٹلی نے ايک اور عمل بھی جاری رکھا اور وہ ہے اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے اشتراک کے ساتھ ليبيا ميں مستحق پناہ گزينوں کی شناخت اور پھر سياسی پناہ کے ليے اٹلی منتقلی۔ اس شناختی عمل ميں بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرين بھی شامل ہے اور  اس کا مقصد معاشی مہاجرين اور مستحق پناہ گزينوں کے مابين تفريق ہے۔ اطالوی وزير داخلہ کے بقول اگلے برس بھی تقريباً دس ہزار تارکين وطن ہجرت کے ان قانونی ذرائع سے مستفيد ہو سکتے ہيں۔

يورپ ميں بہتر مستقبل کی خواہش اور بھيانک حقيقت