1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں معین اختر سپرد خاک

23 اپریل 2011

پاکستان کے ممتاز فنکار معین اختر کی نماز جنازہ کراچی کی مسجد توحید میں ادا کرکے انہیں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ سابق گلوگار جنید جمشید نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں مرحوم کے ہزارہا مداح بھی شریک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/112xw
تصویر: picture-alliance/ dpa

معین اختر نے سوگواران میں ایک بیوہ، تین بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔ انہیں ملیر کینٹ کے علاقے میں ماڈل کالونی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ اب ماضی کا حصہ بن جانے والے معین اختر نے لگ بھگ پانچ دہائیوں تک کروڑوں انسانوں کو اپنے فن سے متاثر کیا۔ ان کے اردو و ہندی سمجھنے والے مداح دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں جو ان کی وفات کے باعث اب تک اداسی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

اپنے بہت سلجھے ہوئے طنز و مزاح کے حوالے سے مشہور معین اختر اپنے ہم عصروں میں ممتاز تھے۔ پاکستان کا فنکار حلقہ ان کے بچھڑنے پر بالخصوص محرومی کے گہرے احساس میں ڈوبا ہوا ہے۔ شدت پسندی اور اقتصادی بد حالی میں گھرے پاکستان میں تفریح کے مواقع ویسے ہی ہر گزرتے دن کے ساتھ کم سے کم تر ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں تازہ ہوا کے ایک جھونکے کی مانند معین اختر جیسے فنکار کی رحلت نے عوام کو اور بھی افسردہ کریا ہے۔

پیشہ ورانہ امور کے دوران معین اختر نے عوام کو معیاری تفریح فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اصلاح معاشرہ کی کوشش بھی جاری رکھی۔ عملی زندگی میں بھی وہ انسانیت کی خدمت اور دوستی و بھائی چارے کے فروغ کے لیے سرگرم رہے۔

وہ دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت رخ پیش کرتے رہے۔ 61 برس کی عمر میں دنیا چھوڑنے والے معین اختر کو ہمیشہ بہت اچھے الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک