1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہسپانوی خطے سبتہ تک رسائی کی کوشش، مہاجرين تشدد کا شکار

عاصم سليم9 جنوری 2016

مہاجرين کے حقوق کے ليے سرگرم ايک گروپ کے مطابق شمالی افريقہ ميں موجود ہسپانوی علاقے سبتہ ميں مراکش کے راستے داخلے کی کوشش کے دوران مہاجرين کو مقامی پوليس نے تشدد کا نشانہ بنايا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hafr
تصویر: DW/G. Hedgecoe

سبتہ (Ceuta) اسپين کا ایک خود مختار شہر ہے۔ 18.5 مربع کلومیٹر پر محیط سبتہ شمالی افريقہ ميں واقع ہے۔ مہاجرين کے انضمام کے ليے مراکش کی ايسوسی ايشن نے انکشاف کيا ہے کہ يہ خطرناک گزر گاہ عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پچيس دسمبر سے اب تک کم از کم چھ پناہ گزين ہلاک ہو چکے ہيں۔ کرسمس کے موقع پر تير کر مراکش سے سبتہ جانے کی کوشش کے دوران تين مہاجرين ڈوب کر ہلاک ہو گئے جبکہ انيس مزيد کوطبی امداد کے ليے ہسپتال لے جايا گيا۔ گروپ کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والے تقريباً تين سو تارکين وطن کے ايک گروپ کا حصہ ہيں، جو آبنائے جبل الطارق پار کرتے ہوئے سبتہ پہنچنے کے خواہشمند ہيں۔

مہاجرين کے انضمام کے ليے مراکش کی ايسوسی ايشن کے مطابق 185 مہاجرين پر مشتمل ايک گروپ اسپين پہنچنے ميں کامياب رہا ليکن ايک اور بڑے گروپ کو مراکشی حکام نے حراست ميں لے کر ملک کے جنوبی حصوں ميں چھوڑ ديا گيا۔ اسی ہفتے کے آغاز پر تير کر آبنائے جبل الطارق پار کرنے کی کوشش کے دوران دو مرد اور ايک عورت زخمی ہوگئے اور ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ گروپ کی جانب سے جاری کردہ بيان کے مطابق دو زخميوں نے بتايا ہے کہ انہيں چوٹيں حکام کی طرف سے کيے جانے والے تشدد کی وجہ سے آئی ہيں۔

سبتہ اور مشرق ميں واقع ميليلا مراکش کے شمال ميں واقع ہسپانوی خطے ہيں
سبتہ اور مشرق ميں واقع ميليلا مراکش کے شمال ميں واقع ہسپانوی خطے ہيں

ايسوسی ايشن کے مطابق وہ سبتہ کے سرحدی علاقوں ميں مہاجرين کے خلاف تشدد کی رپورٹوں پر کافی فکر مند ہے۔ ادارے نے اس معاملے کی تحقيقات کا مطالبہ بھی کيا ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ سبتہ اور مشرق ميں واقع ميليلا مراکش کے شمال ميں واقع ہسپانوی خطے ہيں۔ گزشتہ برس متعدد مرتبہ تارکين وطن نے مراکش سے باڑ پھيلانگ کر اسپين ميں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے نتيجے ميں ہسپانوی حکام نے نگرانی ميں اضافہ کر ديا تھا۔ فروری سن 2014 ميں سبتہ ميں تير کر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے بحيرہ روم ميں پندرہ تارکين وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ انسانی حقوق سے منسلک گروپوں اور مہاجرين کا دعوی ہے کہ ہسپانوی حکام نے آنسو گيس کے شيل برسا کر اور ربڑ کی گولياں چلا کر مہاجرين کو ہسپانوی خطے سے دور رکھا تھا۔