1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہسپانوی عدالت کی جانب سے نو پاکستانیوں پر فرد جرم

6 جون 2008

سن دو ہزار چار میں سپین کے شہر میڈرڈ ریلوے سٹیشن بم دھماکوں کے بعد پولیس خاصی متحرک دکھائی دیتی ہے اور القاعدہ کے شبے میں کئی افراد کو شامل تفتیش کر چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/EEzF
ہسپانوی پولیس میڈرڈ بم دھماکوں کے مبینہ ملزمان کو عدالت میں لے جاتے ہوئےتصویر: AP

سپین کی ایک عدالت نے جنوبی ایشیاء سےتعلُق رکھنےوالے گیارہ افراد پر خود کُش بم حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کی فردِ جرم عائد کردی ہے۔ اِن میں بیشتر کا تعلُق پاکستان سے ہے۔

فردِ جرم کےمطابق اِن افراد کا نشانہ ہسپانوی شہر بارسیلونا سمیت دوسرے یورپی شہرتھے۔ یہ افراد اِس سال جنوری کےمہینےمیں شمال مشرق ہسپانوی علاقے سےحراست میں لیئے گئے تھے۔ پولیس نے اُن کے قبضے سے بم بنانے کے آلات بھی برآمد کیئے تھے۔

ہسپانوی جج نے ہالینڈ میں مقیم ایک پاکستانی عقیل الرحمٰن عباسی کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیئے ہیں۔ ہالینڈ میں عباسی کو مارچ کی چودہ تاریخ کو پابند تو کردیا گیا تھا مگر بعد میں اُسے امیگریشن حکام نے اُس کو عدم شہادتوں کی بنیاد پر رہا کرنے کے بعد اپنے ملک سے بیدخل کرنے کی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ اور اُن کا مزید کہنا ہے کہ عباسی کے بارے میں سپین کی جانب سے حوالگی کا مطالبہ سامنے نہیں آیا تھا لیکن تازہ عدالتی کاروائی کے بعد ہالینڈ میں پولیس نےعقیل اُلرحمان عباسی کو پھر گرفتار کر لیا ہے۔

جج کے مطابق اِن گرفتار افراد میں سے خاص طور سے بارسیلونا شہرسے جن تین کو پولیس نے حراست میں لیا تھا، اُن کے ذمے خود کُش بم حملوں کی کاروائیوں کی تکمیل تھی اور گرفتار شدگان میں تین افراد بم بنانے کے ماہر ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق تمام گیارہ افراد دہشت گردی کے ایک نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔

پولیس کی حراست اِن گیارہ میں سے نو کا تعلُق پاکستان سےہے۔ ایک بھارتی ہے۔گیارہویں شخص کی قومیت ہسپانوی پولیس نے ظاہر نہیں کی لیکن ہسپانوی میڈیا کے مطابق وہ بھی بھارتی شہری ہے۔ اِن افراد میں سے آٹھ پر مزید یہ جُرم بھی عائد کیا گیا ہے کہ اُن کے پاس غیر قانونی دھماکہ خیزمواد بھی موجود تھا۔

یہ تمام افراد ایک شخص کی مخبری پر حراست میں لیئے گئے تھے۔ پولیس کی محفوظ حفاظت میں موجود مخبربھی پہلے مسلمانوں کے اِسی گروپ میں شامل رہا ہے۔ وہ بعد کی عدالتی کاروائی میں وعدہ معاف گواہ کےطور پر بھی پیش کیا جائے گا۔

اِن گرفتاریوں کے بعد ہی سپین کےخفیہ ادارے کی جانب سے لندن، پیرس اور لزبن حکام کو انتباہ روانہ کیا تھا کہ وہ پاکستانی صدر پرویز مشرف کے دورے کےدوران کسی ممکنہ دہشت گردانہ کاروائی کےحوالے سےچوکس رہیں۔

اِنہی گرفتاریوں کی مناسبت سے فروری میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نےکہا تھا کہ یہ دہشت پسندانہ گروہ پاکستانی طالبان جنگجُوبیت اُللہ محسود کے ساتھ منسلک ہے جو سابقہ پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوّث تصور کیا جاتا ہے۔

سپین میں گیارہ مارچ سن دو ہزار چار میں دہشت گردانہ واقعیات کے بعد القاعدہ کے مشبہ افراد کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا۔ اِس مناسبت سے بارسیلونا میں مقیم پاکستانی شہریوں کو کئی مرتبہ پولیس چھاپوں اور تلاشیّوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔