1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلیری کلنٹن چین پہنچ گئیں، شمالی کوریا کے جوہری تنازعے پر بھی مذاکرات ہوں گے

ندیم گل21 فروری 2009

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ایشیائی ممالک کے دورے کے آخری مرحلے میں جمعہ کو بیجنگ پہنچ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/Gy9c
ہلیری کلنٹن انڈونیشیا کے بعد جنوبی کوریا پہنچی تھیںتصویر: picture alliance / abaca

وہ چینی حکام کے ساتھ اقتصادی بحران، انسانی حقوق، ماحولیاتی مسائل اور شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کریں گی۔ اس سے قبل انہوں نے سول کے دورے کے دوران بھی پیانگ یانگ پر زور دیا کہ وہ جوہری منصوبہ ترک کردے۔

شمالی کوریا کا جوہری تنازعہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ ہی سفر کر رہا ہے۔ وہ آج جنوبی کوریا سے چین کے لئے روانہ ہوئیں تو انہوں نے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ اشتعال انگیزی کا راستہ چھوڑ کر مذاکرات کی راہ اپنائے۔

"شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ توہین آمیز رویہ نہ چھوڑا اور مذاکرات شروع نہ کئے تو امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔"

ہلیری کلنٹن نے کہا کہ پیانگ یانگ کے جوہری تنازعے سے بڑھ کر ایسی کوئی بات نہیں جس پر واشنگٹن اور سول کی حکومتیں سب سے زیادہ متفق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اپنا جوہری منصوبہ ترک کر دے۔ "شمالی کوریا کو 2006 کے مشترکہ اعلامئے اور دیگر معاہدوں کو نبھانا چاہئے۔ "

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ سول کی خوشحالی وجمہوریت اور پیانگ یانگ کی غربت اور جابرانہ طرز عمل کا کوئی میل نہیں۔ ہلیری کلنٹن بیجنگ میں چینی حکام کے ساتھ بھی شمالی کوریا کے جوہری منصوبے اور اس پر چھ ملکی مذاکرات کی بحالی پر بات چیت کریں گی۔ چین کو شمالی کوریا کا قریبی حلیف تصور کیا جاتا ہے۔ عالمی برادری میں یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ بیجنگ پیانگ یانگ کو کسی قابل عمل حل پر راضی کر سکتا ہے۔

ہلیری کلنٹن بیجنگ میں چینی صدر ہو جنتاؤ، وزیر اعظم وین جیابو، اور وزیر خارجہ یانگ جیچی سے ملاقات کریں گے۔بیجنگ روانگی سے قبل سول میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں چینی اور امریکی حکام کے درمیان انسانی حقوق کے مسئلے پر بات چیت ہوتی رہی ہے، اوبامہ انتظامیہ بھی دباؤ جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس دباؤ کو باہمی مفادات کے لئے کی جانے والے کوششوں کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ایک ایسا مذاکراتی عمل شروع کرنا ہوگا جو افہام و تفہیم اور معاونت کی راہ ہموار کرے۔ ہلیری کلنٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اقتصادی بحران، ماحولیاتی مسائل اور سلامتی کے مسائل پر دونوں ممالک کے مذاکرات کیا رُخ اختیار کریں گے۔ عالمی سلامتی کا ذکر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان اور افغانستان میں انتہا پسندی کا حوالہ بھی دیا۔

وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ہلیری کلنٹن پہلی مرتبہ غیرممالک کے دورے پر ہیں۔ چین سے قبل انہوں نے جاپان، انڈونیشیا اور جنوبی کوریا کا دورہ کیا۔