1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہمیں پیسے اور پلاٹ نہیں، انصاف چاہیے‘، شہداء کے والدین

فرید اللہ خان، پشاور16 دسمبر 2015

پاکستان بھر میں آرمی پبلک سکول کے شہداء کی پہلی برسی کے سلسلے میں تقریبات منعقد ہوئیں تاہم مرکزی تقریب پشاور میں آرمی پبلک سکول کے سبزہ زار پر منعقد ہوئی۔ شہداء فورم قصور وار عناصر کو سزا دیے جانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HOC9
Pakistan erster Jahrestag nach dem Terrorangriff auf die Schule in Peschawar
شہداء فورم کے ‍صدر فضل خان ایڈووکیٹ اور کچھ شہداء کے والدین سولہ دسمبر سے چند روز پہلے پہلی برسی کی تمام تقریبات کے بائیکاٹ اور احتجاج کا اعلان کرتے ہوئےتصویر: DW/F. Khan

اس تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف، چاروں صوبوں، آزا‍د کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف جنر ل را‌حیل شریف، سیاسی جماعتوں کے قائدین،غیر ملکی سفراء اور شہداء کے والدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر اے پی ایس کے طلباء نے اپنے مرنے والے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملی نغمے گائے۔

اس تقریب کے دوران سکیورٹی کے س‍خت اقدامات کیے گئے تھے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس موقع پر اے پی ایس سکول کو جانے والی تمام شاہراہوں پر دو ہزار سے زیادہ اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ شہر کے تمام دا‌خلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔

وزیر اعظم میاں نواز شریف اور آرمی چیف نے اس موقع پر شہداء کے والدین کااستقبال کیا۔ میاں نواز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا:’’تعلیم دشمن انسانیت کے بھی دشمن ہیں اور ایسے لوگ کسی قسم کی نرمی کے مستحق نہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے بچوں کے لہو نے مجھے اس فیصلے پر پہنچا دیا کہ ان بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے‘۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ملک میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنے نہیں دیں گے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے ہر سال سولہ دسمبر کو ’’یوم عزم تعلیم‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان بھی کیا۔

بدھ کی اس تقریب میں وزیر اعظم اور آرمی چیف نے شہداء کے والدین کو میڈل اور پلاٹوں کے کاغذات بھی دیے۔

شہر میں دیگر مقامات پر بھی آرمی پبلک سکول کے بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تقاریب اور ریلیاں منعقد ہوئیں۔ سکھ برادری کے جانب سے بھی پشاور میں ایک ریلی نکالی گئی جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے آرکائیوز لائبریری میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بچوں کے نام پر ایک یادگار کی تعمیر کا افتتاح بھی کرنا تھا تاہم جونہی عمران خان تقریب سے خطاب کے لیے اٹھے، وہا‍ں موجود والدین نے احتجاج شروع کر دیا۔ اس احتجاج کے دوران عمران خان نے والدین کو اسٹیج پر آنے اور اپنی بات کرنے کا موقع دیا اور وعدہ کیا کہ جو بھی کمی ہوئی ہے، وہ پوری کی جائے گی۔

Pakistan Jahrestag des Anschlags auf die Schule in Peshawar
سولہ دسمبر 2014ء کے سانحے کی پہلی برسی کے موقع پر اسکول کی لائبریری میں چند شہداء کی ذاتی اَشیاء کی نمائش کی جا رہی ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

اس موقع پر شہداء فورم کے ‍صدر فضل خان ایڈووکیٹ سٹیج پر آئے۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ایک سال کے دوران اٹھائے جانے والے اقدامات کو ایک ڈرامہ قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا:’’ایک سال گذرنے کے باوجود بھی ہمیں انصاف نہیں ملا۔ ہمیں پلاٹ اور پیسے نہیں چاہییں۔ ہمیں اپنے بچوں کے خون کا حساب چاہیے۔‘‘

فضل خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ان کے ساتھ کیے گئے وعدے بھی پورے نہی‍ں کیے۔ ان کے مطابق پولیس کے سربراہ نے خود تسلیم کیا ہے کہ اے پی ایس کا سانحہ پولیس کی نااہلی کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال میں صوبائی حکومت نے کسی ایک بھی ذمہ دار کو سزا نہیں دی۔ اس واقعے کے بارے دو ماہ قبل ‍صوبائی حکومت کو اطلاع دی گئی، پھر آخر اس سکول کی حفاظت کے لیے اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ لائبریری کو شہداء کے نام کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، اس واقعے کی آزاد جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور اسی بنیاد پر ایف آئی ار درج کروا کے ملوث افراد کو سزائیں دلوائی جائیں۔

Pakistan Jahrestag des Anschlags auf die Schule in Peshawar
پہلی برسی کی مرکزی تقریب پشاور میں ہوئی، اس موقع پر چند بچوں نے شہداء کی تصاویر اٹھا رکھی ہیں جبکہ اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھےتصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے احتجاج کرنے والے اے پی ایس کے شہداء کے والدین سے کوتاہیوں کا ازالہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا:’’ہری پور میں بننے والی ٹیکنیکل یونیورسٹی ان بچوں کے نام کر دیں گے۔‘‘ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہی بچوں کی وجہ سے آج ملک بھر کے بچے محفوظ ہو گئے ہیں اور انہیں سکول جاتے وقت کوئی ڈر نہیں لگتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریب کے بعد والدین ان کے ساتھ بیٹھیں گے اور ’جہاں جہاں ہم سے کوتاہی ہوئی ہے، ہم اسے پورا کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔

اس موقع پر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے والدین کی شکایتوں کا ازالہ کرنے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید