1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم جنس پرستی کو روايتی جنسی رجحان ميں تبديل کرنے والا گروپ

عاصم سليم4 فروری 2016

تھيراپی کے ذريعے ہم جنس پرستوں کو عام افراد کی طرح مخالف جنس کو پسند کرنے والوں ميں تبديل کرنے کا دعویٰ کرنے والے امريکا کے ايک يہودی گروپ پر گزشتہ برس پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اب يہ گروپ اسرائيل ميں سرگرم ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hq0B
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jacquelyn Martin

اسرائيلی وزارت صحت نے ’ہم جنس پرستوں کی تبديلی‘ يا ’درستی‘ کا دعوی کرنے والے اس گروپ کو ’سائنسی اعبتار سے غير واضح اور ممکنہ طور پر خطرناک قرار ديا ہے تاہم اس پر قانونی پابندی عائد نہيں کی گئی۔ اسرائيل ميں البتہ  زيادہ تر آرتھوڈوکس يہوديوں ميں اس گروپ کی سروسز کی مانگ پائی جاتی ہے۔ ہم جنس پرست مرد ديگر مردوں کے ساتھ شاديوں کے رواج کو کم کر کے خواتين کے ساتھ شادی کر کے روايتی خاندان شروع کرنے کے خواہاں ہيں، جو کہ قدامت پسند مذہبی رجحانات کے عين مطابق ہے۔

اس گروپ کے صارفين ميں امريکا اور ديگر ملکوں ميں مقيم يہودی ٹين ايجرز بھی شامل ہيں، جو ہائی اسکول کے بعد کئی پروگراموں ميں شرکت کے ليے اسرائيل جاتے ہيں۔

گروپ کے حاميوں کا کہنا ہے کہ در اصل تھيراپی کے ذريعے مردانگی اور خود اعتمادی ميں اضافہ کيا جاتا ہے، جس کے نتيجے ميں ہم جنس پرستی ميں کمی واقع ہوتی ہے۔ تھيراپی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امريکا کے مقابلے ميں اسرائيل ميں ان کے کام کو زيادہ پذيرائی حاصل ہو رہی ہے۔

امريکا ميں تربيت يافتہ تھيراپسٹ اور ايک قدامت پسند يہودی ڈاکٹر ايلان کارٹن کا کہنا ہے، ’’چونکہ اسرائيل ميں مذہبی رجحانات زيادہ پائے جاتے ہيں اور سياسی طور پر درست ہونا اتنا لازمی نہيں، اس بارے ميں لوگ زيادہ کھلا رويہ رکھتے ہيں۔‘‘ اسرائيل ميں ان دنوں تقريباً بيس سے تيس لائسنس يافتہ تھيراپسٹ يہ کام کر رہے ہيں۔

امريکی طبی اداروں کا کہنا ہے کہ اس بارے ميں کوئی شواہد موجود نہيں کہ تھيراپی کے ذريعے لوگوں کے جنسی رجحانات تبديل کيے جا سکتے ہيں جبکہ اس کے برعکس ايسی تھيراپی سے خود سے نفرت، ذہنی دباؤ اور خود کو نقصان پہنچانے کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔