1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری، ’آئینی ترمیم دوبارہ پیش کی جائے گی‘

14 نومبر 2016

ہنگری میں قوم پرست اپوزیشن پارٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ اُس آئینی ترمیم کو ووٹنگ کے لیے ایک مرتبہ پھر پارلیمان میں پیش کریں گے، جس میں ملک میں مہاجرین کی آباد کاری پر پابندی تجویز کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Sfef
Ungarn Grenzschutz
تصویر: Picture-Alliance/Z. Mathe/MTI via AP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ہنگری کی نیشنلسٹ اپوزیشن پارٹی ’جوبک‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ ملک میں مہاجرین کی آباد کاری پر پابندی کی کوشش ترک نہیں کرے گی۔ اس پارٹی کی طرف سے چودہ نومبر بروز پیر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تناظر میں اُس مسترد شدہ آئینی ترمیم کو ملکی پارلیمان میں دوبارہ پیش کیا جائے گا، جس میں  ہنگری میں مہاجرین کی آباد کاری پر پابندی تجویز کی گئی ہے۔

ہنگری: تارکین وطن مخالف بِل دوبارہ پیش نہیں کیا جائے گا

ہنگری: مہاجرین کی آباد کاری کے خلاف قانون منظور نہ ہو سکا

ہنگری یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم پر پابندی لگا سکتا ہے، حکمران پارٹی

گزشتہ ہفتے ہی ملکی وزیر اعظم وکٹور اوربان نے یہ ترمیم پیش کی تھی لیکن پارلیمان میں اس کی منظوری کے لیے اسے مطلوبہ دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہو سکی تھی۔ اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ اپوزیشن پارٹی جوبک نے اس رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔ تاہم اب اس پارٹی کے چیئرمین گبور فونا نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اس ترمیم کی منظوری کی کوشش دوبارہ کی جائے گی۔

گبور فونا نے واضح کیا ہے کہ ان کی پارٹی نے اس تجویز کی مخالفت اس لیے کی تھی کیونکہ حکومت نے ایک الگ اسکیم کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت غیر ملکیوں کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ ہنگری میں جائیداد خرید سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کی منسوخی کے بعد وہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ اس آئینی ترمیم کی حمایت کو تیار ہیں۔

Ungarn Orban gibt Statement zum Referendum ab
وزیر اعظم وکٹور اوربان نے گزشتہ ہفتے ہی یہ منصوبہ پارلیمان میں پیش کیا تھا، جو مسترد کر دیا گیا تھاتصویر: Reuters/L. Balogh

یہ امر اہم ہے کہ ہنگری کی جوبک پارٹی امیگریشن کے خلاف ہے لیکن اس نے وزیر اعظم کی طرف سے پیش کردہ اس آئینی ترمیم کی اس لیے مخالفت کی تھی کیونکہ ان کے بقول یہ ملک میں مہاجرین کی آباد کاری کو مکمل طور پر روکنے کی خاطر نامکمل ترمیم ہو گی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق جوبک کی طرف سے یہ نئی پیشکش وزیر اعظم اوربان کے لیے ایک سیاسی امتحان ثابت ہو گی کیونکہ انہوں نے جمعے کے دن ہی کہا تھا کہ ایک مرتبہ ناکامی کے بعد وہ ملک میں مہاجرین کی آباد کاری کو روکنے کی خاطر دوبارہ کوئی آئینی ترمیم پیش نہیں کریں گے۔