1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری: آہنی دیوارختم ہونے کے بیس سال مکمل

رپورٹ :عابد حسین ، ادارت: ندیم گِل29 جون 2009

سوویت یونین کے انہدام کے بعد یورپی براعظم میں مشرقی اور مغربی یورپ کی تقسیم کا خاتمہ بھی ایک اہم تاریخی نکتہ ہے۔ بیس سال قبل یہ تقسیم اُس وقت ختم ہو گئی تھی جب ہنگری اور آسٹریا کی سرحدوں پر خار دار باڑھ کاٹی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/IcPI
خصوصی تقریب کا آغاز ہنگری کے پرچم چڑھانے کے عمل سے ہوا، فوجی جوان پرچم تھامے ہوئے ہیں۔تصویر: AP

یورپی ملک ہنگری میں ثقافتی ، سیاسی اور سماجی منظر نامہ تبدیل ہوئے بیس سال ہو گئے ہیں۔ ستائیس جون سن اُنیس نواسی کو ہنگری اور آسٹریا کے وزرائے خارجہ نے سرحد پر لگی خار دار باڑھ کو کاٹ کر ہنگری کے ارد گرد لگائی لوہے کی دیوار کی نشانی کوختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

20 Jahre Grenzöffnung in Ungarn
ہنگری کی پارلیمنٹ کے سامنے خصوصی تقریب میں گھڑ سواروں کا دستہتصویر: AP

کچھ یورپی مؤرخین دیوار برلن میں پہلی دراڑ کو بھی اِس خار دارباڑھ کے کٹنے کا عمل خیال کرتے ہیں۔ دیوارِ برلن کا انہدام نو نومبر سن اُنیس سو نواسی کو ہوا تھا۔ ہنگری کی سرحد پر مغربی یورپ کو جدا کرنے والی خار دار باڑھ حقیقت میں سرد جنگ کے دوران یورپی براعظم کی تقسیم کے مساوی تصور کی جاتی تھی۔

ہنگری میں آہنی دیوار کے خاتمے کی بیس سالہ تقریب کا آغاز ملک کے اندر پرچم کشائی سے کیا گیا اور اِس سلسلے کی خصوصی اور آخری سرکاری تقریب ہفتہ کے روز شام کو سرکاری آپرا ہاؤس کا کنسرٹ بنی۔

Grenzöffnung in Ungarn 1989
بیس سال قبل، ستائیس جون، خاردار باڑھ کاٹنے کا عملتصویر: AP

ہنگری میں پارلیمنٹ کے اندر خصوصی یارگاری سیشن کے دوران جرمن صدر ہورسٹ کوہلر نے خاردار باڑھ کے کاٹنے کے حوالے سے جرمن قوم کی جانب سے شکریہ ادا کیا کہ اُن کی وجہ سے سن اُنیس سو نواسی میں یورپ کے اندر یک جہتی کے عمل کا آغاز ہوا تھا۔ جرمن صدر سے قبل ہنگری کے صدر Laszlo Solyom نے خطاب میں معروضی حالات کے حوالے سے جدید ہنگری کا تذکرہ کیا تھا۔ یادگاری سیشن میں آسٹریا کے صدر Heinz Fische نے موقع کی مناسبت سے اُن ایرانی مظاہرین کی حمایت کا اعادہ کیا جنہوں نے حکومتی جبر کا سامنا کیا۔ آسٹروی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام کو بھی شفاف انتخابات میں آزادانہ رائے کا حق ملنا چاہیے۔

20 Jahre Grenzöffnung in Ungarn
جرمن صدر ہنگری کی پارلیمنٹ کی سپیکر سے ہاتھ ملاتے ہوئےتصویر: AP

اِس خصوصی موقع کے سلسلے میں دارالحکومت بوڈاپسٹ میں تقریبات میں شرکت کے سلسلے میں یورپی ملکوں جرمنی، آسٹریا، فن لینڈ سلووانیہ اور سوئٹزرلینڈ کے صدور پہنچے۔ دواور یورپی ملکوں چیک جمہوریہ اور لٹویا کے وزرائے اعظم بھی خصوصی یادگاری سیشن میں شریک تھے۔ برطانیہ اور پولینڈ سے بھی اعلیٰ سطحی وفود ہنگری کے دارالحکومت میں خصوصی تقریبات کے دوران اپنے ملکوں کی نمائندگی کے لئے موجود رہے۔ اِسی طرح امریکی کانگریس کا بھی ایک نمائندہ وفد بوڈا پیسٹ میں پہنچا ہوا ہے۔

خصوصی تقریبات میں خاص طور پر ہنگری کی پارلیمنٹ کا خصوصی یادگاری اجلاس سب سے نمایاں تھا۔

ستائیس جون سن دو ہزار نو کو ہنگری کے وزیر خارجہ Gyula Horn اور اُن کے آسٹروی ہم منصب Alois Mock نے سر حد پر نصب خار دار باڑھ کو کاٹ کر سرد جنگ کے دوران یورپی براعظم کی تقسیم اور آہنی دیوار کی نشانی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آج ہنگری ، یورپی براعظم میں ایک فعال ملک کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ ہنگری میں جمہوری روایات کے ساتھ ساتھ آزادئ رائے کو احترام حاصل ہے۔ سماجی، سیاسی اور ثقافتی میدانوں میں عوام کو ایک نئی تبدیلی کا احساس ہے۔