1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری: تارکین وطن کے مظاہرے اور آنسو گیس، معاملہ بگڑتا ہوا

مقبول ملک16 ستمبر 2015

مشرقی یورپی ملک ہنگری کی پولیس کو ان سینکڑوں مہاجرین اور تارکین وطن کے خلاف آنسو گیس استعمال کرنا پڑ گئی جو اس بات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ انہیں سربیا کی سرحد عبور کر کے ہنگری میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/1GXbr
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Soki

ہنگری کے شہر Röszke سے بدھ سولہ ستمبر کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سربیا اور ہنگری کی درمیانی سرحد پر جمع اور مغربی یورپ پہنچنے کے خواہش مند ہزاروں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد اس وقت طیش میں آ کر مظاہروں پر اتر آئی جب ہنگری کی پولیس نے انہیں سربیا کے ساتھ سرحد عبور کر کے اپنے ملک میں داخل ہونے سے زبردستی روک دیا۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس دوران مشتعل تارکین وطن نے نہ صرف پولیس اہلکاروں پر چھڑیاں اور بوتلیں پھینکیں بلکہ وہ سرحد پر لگی خاردار باڑ کے پار سے ہنگری کے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کرنے لگے تھے۔

اس پر پولیس نے نہ صرف ان مشتعل تارکین وطن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا بلکہ اس دوران ان پر آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے۔

عینی شاہدین کے مطابق اس بدامنی کے دوران سربیا اور ہنگری کے سرحدی علاقے کا متاثرہ حصہ کسی بلوے کی جگہ کا سا منظر پیش کر رہا تھا۔ اس بدنظمی کے دوران تارکین وطن جزوی طور پر ان دونوں مشرقی یورپی ملکوں کے درمیان سرحد پر ایک گیٹ کھولنے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے، جس کے آگے بعد ازاں ہنگری کے پولیس اہلکار کھڑے ہو گئے اور اپنے لیے پولیس کی مزید نفری فراہم کیے جانے کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔

Ungarn Röszke Grenze Polizeieinsatz gegen Flüchtlinge
تصویر: Reuters/M. Djurica

ان پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران فضا میں دو ہیلی کاپٹر بھی گشت کرتے رہے جن میں سے ایک ہنگری کی پولیس کا تھا اور دوسرا ملکی فوج کا۔ پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ جھڑپیں جس جگہ پر ہوئیں، وہ سربیا سے ہنگری میں داخلے کے لیے وہی سب سے بڑی اور اہم گزرگاہ ہے، جس کے راستے گزشتہ دنوں ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین اور تارکین وطن پہلے ہنگری اور پھر آسٹریا کے راستے جرمنی پہنچے تھے۔

ہنگری کی پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس کو مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے آنسو گیس کے بیس کے قریب شیل فائر کرنا پڑے، جس دوران یہ آنسو گیس چھوٹے بچوں کے لیے آنکھوں میں تکلیف اور سانس لینے میں مشکلات کا سبب بھی بنی۔

اس پر کئی ایمبولنسیں بھی موقع پر پہنچ گئیں لیکن ہنگری میں داخلے کے خواہش مند اور تشدد پر اتر آنے والے تارکین وطن تب بھی پولیس پر پتھراؤ کرنے کے ساتھ ساتھ ہوا میں مکے لہراتے ہوئے عربی زبان میں نعرے بازی کرتے رہے۔

Ungarn Grenze Polizeieinsatz gegen Flüchtlinge
تصویر: Getty Images/C. Furlong

ان واقعات کے بعد ہنگری کے وزیر خارجہ نے ایک مقامی ٹیلی وژن کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بلغراد میں سرب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملکی پولیس کو سربیا کی سرحد پر جمع ان پرتشدد تارکین وطن مظاہرین کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

ہنگری کی پولیس کے مطابق اس کے اہلکار پتھراؤ کرنے والے تارکین وطن مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کرنے پر ا س لیے مجبور ہوئے کہ وہ ہنگری کی قومی سرحدوں اور یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں