1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری میڈیا قوانین کی تبدیلی پر رضامند

17 فروری 2011

یورپی کمیشن اور بڈاپسٹ حکومت کے مابین ہنگری میں نافذ ذرائع ابلاغ کے متنازعہ قوانین پر ہونے والی بحث اختتام کو پہنچ گئی۔ ہنگری نے نافذ العمل میڈیا قوانین کے کچھ حصوں میں تبدیلی کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/10IDJ

ہنگری يکم جنوری سے يورپی يونين کا ششماہی صدر ملک ہے۔ پہلی مرتبہ یہ ذمہ داری قبول کرنے کے ساتھ ہی وہاں ذرائع ابلاغ کے نئے سخت تر قوانین نافذ کیے گئے تھے، جس کی وجہ سے يورپی يونين اور بڈاپسٹ حکومت کے درمیان تناؤ سا پیدا ہوگیا تھا۔ یورپی کمیشن کے مطابق ہنگری متنازعہ میڈیا قوانین میں ترامیم کرنے پر راضی ہوگیا ہے۔ یورپی کمیشن نے ہنگری کے قدامت پسند وزیراعظم وکٹر اوربان سے قوانین کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یورپی یونین نے ہنگری کے اس فیصلے کوسراہا ہے۔ یورپی کمشنر نَیلی کروئس نےکہا کہ ہنگری کی حکومت کے اس فیصلے سے انہیں اطمینان ہوا ہے۔ اب ذرائع ابلاغ کو یہ خوف نہیں ہوگا کہ میڈیا کونسل کو اگر ان کی کسی رپورٹ پر اعتراض ہوا تو انہیں اس کا بہت بڑا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اسی طرح غیر ملکی ذرائع ابلاغ پر بھی ہنگری میں لازمی رجسٹریشن کے حوالے سے نرمی برتی جائےگی اور بلاگنگ کا معاملہ بھی سہل بنایا جائے گا۔ یورپی یونین میں لاگو قوانین کے مطابق یونین کے کسی بھی رکن ملک میں رجسٹرڈ ہوئے ذرائع ابلاغ کے کسی بھی ادارے کو دوبارہ رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔

متنازعہ قوانین کی ایک شق میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور وہ یہ کہ نگران کونسل کا عملہ پہلے کی طرح ہی ہو گا۔ یعنی اس میں سرکاری اہلکاروں کی تعداد کم نہیں کی جائے گی۔ یورپی یونین نےاس سے قبل اس کونسل میں شامل کیے جانے والے رکن اسمبلی اور سرکاری اہلکاروں کی تعداد کو ضرورت سے زیادہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ يورپی کميشن کا کہنا تھا کہ يورپی بنيادی حقوق پر سمجھوتہ نہيں ہوسکتا۔

Viktor Orban
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربانتصویر: AP

حال ہی میں ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ہنگری پر بین الاقوامی تنقید اور عوام کی تذلیل کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ وکٹر اوربان نے مزید کہا کہ ہنگری دوسرے ملکوں کے اشاروں پر نہیں چلے گا ۔ اسی نوعیت کے بیانات کی وجہ سے انہیں رواں سال کے آغاز میں یورپی پارلیمنٹ میں بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ وہ ہنگری کے میڈیا قوانین میں کی جانے والی ترامیم کا بغور جائزہ لے گا۔ اس بات پر بھی نظر رکھی جائے کہ ان قوانین میں کی جانے والی ترامیم پرکس حد تک عمل کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں