1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری: نئے میڈیا قوانین یورپی یونین کے لئے مسئلہ

29 دسمبر 2010

ہنگری يکم جنوری سے پہلی بار يورپی يونين کا ششماہی صدر ہوگا۔ ہنگری ميں ذرائع ابلاغ کے نئے سخت تر قانون کے اسکينڈل کی وجہ سے يورپی يونين کے بہت سے سفارت کار ابھی سے ہنگری کی صدارت کو ايک سانحہ سمجھ رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/zr5y
تصویر: DW/EU

يورپی کميشن اس وقت يہ چھان بين کررہا ہےکہ کيا ہنگری کا ذرائع ابلاغ کا نيا قانون يورپی قوانين سے مطابقت رکھتا ہے يا نہيں۔ حقيقت میں یہ ایک بہت ضروری کام ہے، جو اِس کميشن کو انجام دينا ہے۔ کميشن کے پاس ہنگری کو ميڈيا پر رياستی کنٹرول کے حوالے سے متنبّہ کرنے اوريہ واضح کرنے کے لئے اچھا خاصا وقت تھا کہ وہ ذرائع ابلاغ کی آزادی اور اس طرح يورپی بنيادی حقوق کی خلاف ورزی نہيں کرسکتا۔

OSZE kritisiert Mediengesetz in Ungarn
يورپی کميشن نے ابھی تک يہ واضح نہيں کيا ہے کہ ہنگری کا نیا قانون پريس کی آزادی کی خلاف ہےتصویر: picture alliance/dpa

ہنگری کا نيا ميڈيا قانون ذرائع ابلاغ کی آزادی پرايک قدغن ہے اور اس کی بہت سی علامات موجود ہيں۔ مثال کے طور پر ايک نگران محکمہ تشکيل ديا گيا ہے۔ یہ محکمہ ایک اعلی ترين نگران اور قانون ساز ادارے کی حيثیت سے مبہم ضوابط کی بنياد پر ذرائع ابلاغ پر بھاری جرمانے عائد کرسکتا ہے۔ ساتھ ہی يہ نگران ادارہ پارليمانی کنٹرول سے بھی بالکل آزاد ہے۔

تاہم يورپی کميشن نے ابھی تک يہ واضح نہيں کيا ہے کہ ہنگری کا نیا قانون پريس کی آزادی کی خلاف ہے۔ اس طرح یہ نیا قانون يورپی يونين کے بنيادی حقوق کے منشور کی خلاف ورزی بھی ہے۔ ايسا معلوم ہوتا ہے کہ يورپی يونين ہنگری کے يونين کی صدارت سنبھالنے سے عين قبل کوئی ايسا واضح قدم نہيں اٹھانا چاہتی، جس کی وجہ سے بدمزگی پيدا ہو۔

ليکن يورپی کميشن اور اس کے رکن ملکوں کو ہنگری کو يہ صاف طور پر بتا دينا چاہئے کہ يورپی بنيادی حقوق پرسمجھوتہ نہيں ہوسکتا۔ خاص طور پر اس صورت ميں نہيں، جب ان کی خلاف ورزی کرنے والا ايک ملک يورپی يونين کی صدارت سنبھال رہا ہو، جس کے ذريعے وہ اگلے چھ ماہ تک اپنے ملکی ووٹروں کی مزيد ہمدردياں اور حمايت بھی حاصل کر سکتا ہے۔

Flash-Galerie Ungarn EU-Präsidentschaft Protest gegen Mediengesetze
ہنگری کو ذرائع ابلاغ کے نئے قانون کے حوالے سے یورپی یونین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہےتصویر: AP

يورپی کميشن کی يہ دليل تو بالکل ہی ناقص ہے کہ ميڈيا کے قوانين ہر رکن ملک کا انفرادی معاملہ ہے اور يہی صورت ہنگری کے سلسلے ميں بھی ہے۔ کيونکہ اگر بنيادی يورپی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو کسی رکن ملک کے قومی قوانين يورپی سطح پر ايک مسئلہ بن جاتے ہيں۔

اگر يورپی کميشن بہت جلد اس معاملے ميں مداخلت نہيں کرتا تو وہ اپنا اعتبار ہی کھوبيٹھے گا۔ پھر ميڈيا کی جائز تنقيد کا منہ بند کرنے والوں پر کون نکتہ چينی کرسکے گا۔ يورپی يونين کو ہنگری کی حکومت کو يہ احساس دلانا ہوگا کہ وہ اپنی یورپی ذمہ داريوں کا لحاظ کرے۔

ڈوئچے ویلے کی تبصرہ نگار ڈورس زیِمونز کہتی ہیں کہ اس معاملے میں برسلز کو بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرہ: ڈوُرِس زیمونز

ترجمعہ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں