1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگو میں شیعہ قافلے پر خود کش حملہ، بارہ ہلاک

5 مارچ 2010

صوبہ سرحد کے ضلع ہنگو میں جمعہ کو ایک شیعہ قافلے پر خود کش حملے کے نتیجے میں کم ازکم بارہ افراد ہلاک جبکہ پینتیس زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/MKsW
زخمیوں کو ٹل اور ہنگو کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہےتصویر: AP

ایک عینی شاہد جاوید حسین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا :’’ہمارے قافلے پر ایک زوردار حملہ ہوا اور ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ میں نے خود چار لاشیں دیکھیں،جن میں سے دو بچے تھے۔ میں نے چار عورتوں کو زخمی حالت میں بھی دیکھا۔‘‘

شیعہ شہریوں پر مشتمل یہ قافلہ ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل سے پاڑہ چنار کے راستے پشاور کی طرف جا رہا تھا۔ اس قافلے پر حملے کا امکان پہلے ہی سے تھا اس لئے سیکیورٹی فورسزز، اس قافلے کی حفاظت پر مامور تھیں۔ تاہم ٹل میں ایک خود کش حملہ آور، اس قافلے کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

ضلعی پولیس کے ترجمان فضل ندیم نے ذرائع ابلاغ کوبتایا:’’ اس وقت میں، دس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر سکتا ہوں، ان میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘‘

ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم پاکستان میں مقامی طالبان سنی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور حکومتی عسکری آپریشن کو ناکام بنانے کے لئے یہ طالبان اپنے حملوں میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آج کا واقعہ ایک فرقہ وارانہ حملہ تھا یا نہیں۔

حملے کا نشانہ بنائے گئے اس قافلے میں کوئی ڈیرھ سو گاڑیاں شامل تھیں ، جن میں سے بیشتر گاڑیوں پرسازوسامان رکھا ہوا تھا۔

ایک عینی شاہد نے بتایا ہے کہ ایک لڑکے نے اس وقت خود کش حملہ کیا جب ان کا قافلہ ٹل پاڑہ چنار روڈ پر ایک پیٹرول پمپ پر پہنچا۔ اس حملے کے نتیجے میں چار گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ ا س حملے کے فورا بعد ہی سیکیورٹی فورسزز نے علاقے کی مکمل ناکہ بندی کر دی تاکہ مزید ممکنہ حملوں کو ناکام بنایا جا سکے۔

Pakistan Land und Leute Opfer von Bombenanschlaf in Peshawar
زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیںتصویر: Abdul Sabooh

حکومت پاکستان نے گزشتہ سال کے دوران انتہا پسندوں کے خلاف دو بڑے عسکری آپریشن شروع کئے۔ ان کارروائیوں کے شروع ہونے کے بعد پاکستان بھر میں انتہا پسندوں کی کارروائیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کامیابیوں کے حکومتی دعوؤں کے باوجود طالبان مزاحمت کر رہے ہیں۔

حکومت پاکستان کا یہ کہنابھی ہےکہ ان کے پاس اتنےوسائل نہیں ہیں کہ وہ ان طالبان کے خلاف مؤثر کارروائی کر سکیں۔ اس لئے وہ مغربی ممالک سے امداد کا تقاضہ بھی کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتحال کے باوجودامریکی دباؤ میں آتے ہوئےاسلام آباد حکومت نے انتہا پسندوں کے خلاف اپنے کریک ڈاؤن میں کافی کامیابی حاصل کی ہے اور کئ اہم طالبان رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت. کشور مصطفیٰ