1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہورسٹ کوہلر کی صدارتی میعاد کا میزانیہ

Adnan Ishaq22 مئی 2009

جرمن صدر کی ایک کمزوری ہے کہ وہ گرج دار خطابت نہیں کر سکتے۔ 66 سالہ کوہلر اس کی تلافی عالمی اور ملکی اہمیت کے حامل مسائل کی طرف سادہ الفاظ میں توجہ مبذول کرواتے ہوئے کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HvZs
جرمن صدر ہورسٹ کوہلرتصویر: picture-alliance/ dpa

ہورسٹ کوہلرکو2004 ء میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یواور کرسچین سوشل یونین سی ایس یوسمیت فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی نے نویں جرمن صدر کی حیثیت سے منتخب کیا تھا۔ پانچ سال بعد وہ اسی عہدے کے لئے دوبارہ امیدوار ہیں جو کہ جرمن آئین کے عین مطابق ہے۔

جرمنی میں صدر کے میعاد کے میزانیے کو نہ تو ملک میں ہونے والی خوش آئند اصلاحات نہ اہم قوانین نہ ہی حکومتی بحران کی صورتحال کو مد نظررکھتے ہوئے تیار کیا جاتا ہے، بلکہ اس کی کسوٹی عوام کے اندر پائی جانے والی مقبولیت ہوتی ہے جس پر کسی صدر کی کامیابی کو پرکھا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے موجودہ جرمن صدر نے بہت کامیابی حاصل کی ہے۔ اس وقت دو تہائی جرمن باشندوں کی خواہش ہے کہ ہورسٹ کوہلرصدارتی منصب پر فائز رہیں۔ ہورسٹ کوہلر اس وقت جرمنی میں ہر دلعزیز سیاستدان ہیں۔ شاید اس کی ایک بڑی وجہ ان کی سچائی ہے۔

Deutschland Horst Köhler Neujahrsempfang Angela Merkel
جرمن چانلسر انگیلا میرکل اور صدر ہورسٹ کوہلرتصویر: AP

وفاقی جرمن چانسلرانگیلا میرکل نے جب سنا کہ ہورسٹ کوہلرنے خود کو دوبارہ صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزد کروایا ہے تو انہوں نے غیرمعمولی خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں ہورسٹ کوہلر نے گزشتہ برسوں کے دوران عوام کا دل جیت لیا ہے، کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ عوام میں گھل مل جاتے ہیں اوراس طرح وہ مشکل اور ناخوشگوار حقیقت بھی بڑے اطمینان سے بیان کر جاتے ہیں۔


برلن کے ایک خاص سیاسی طبقے کی طرف سے بڑے ڈھکے چھپے اندازمیں کوہلر پرکی جانے والی تنقید نے دراصل عوام کے اندر کوہلرکے ساتھ ہمدردی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہورسٹ کوہلر اور ان کے پیشرو جرمن صدور کے درمیان ایک بڑا فرق یہ ہے کہ اقتصادیات کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کرنے والے ہورسٹ کوہلر صدر منتخب ہونے سے پہلے سیاستدان نہیں بلکہ انٹر نیشنل مونیٹری فنڈ آئی ایم ایف کے چیف رہ چکے ہیں۔

Deutschland Jahrestag Grundgesetz Staatsakt Horst Köhler
جرمن صدر اپنی اہلیہ کے ساتھتصویر: AP


انکی ایک کمزوری یہ ہے کہ یہ گرج دار خطابت نہیں کر سکتے۔ 66 سالہ کوہلر اس کی تلافی عالمی اور ملکی اہمیت کے حامل مسائل کی طرف سادہ الفاظ میں توجہ مبذول کرواتے ہوئے کرتے ہیں۔ ہورسٹ کوہلر اپنے ملک کے نوجوانوں خاص طور سے تارکین وطن نوجوان طبقے کی بہتر تعلیم پرغیرمعمولی توجہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنی تقاریر میں عالمگیریت کے چیلنجز اور دنیا بھر میں غریب اور امیر کے مابین بڑھتی ہوئی خلیج کو ہمیشہ زیر بحث لاتے ہیں۔

ہورسٹ کوہلر نے اکثر چانسلر میرکل کے پیشرو گیر ہارڈ شروئیڈر کے 2010 ء کے اصلاحاتی ایجنڈے کی تعریف کی ہے۔ جبکہ بائیں بازو کی لیفٹ پارٹی شروئڈر کے روزگار کی منڈی سے متعلق متنازعہ اصطلاحاتی پیکیج کی اس حمایت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتی ہے۔ لیفٹ پارٹی دی لنکے کے چیف اوسکر لا فونٹین ہورسٹ کوہلر کے بارے میں کہتے ہیں کہ کوہلر نے ایک اچھا صدر بننے کی بہت کوشش کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ہمیشہ عوام کے ساتھ بات چیت کے مواقع ڈھونڈتے ہیں۔ تاہم وہ ہورسٹ کوہلرکے نیو لبرل رجحان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ انھوں نے ہمیشہ شروئیڈر کے ایجنڈے 2010 کی حمایت کی جبکہ وہ روزگار کی منڈی سے متعلق اس ناقص پالیسی کی سخت مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس نے عوام کو غربت کی طرف دھکیل دیا ہے۔


ہورسٹ کوہلر کے اندراس بارے میں شکوک وشبہات بڑھ رہے ہیں کہ اقتصادی ترقی تمام مسائل کا حل اور امن کا پیامبر ہوسکتی ہے۔ کوہلرنیوگرین ڈیل کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ اس عنوان کے تحت توانائی کے متبادل ذرائع اور تحفظ ماحول کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر زور دیا جا رہا ہے۔