1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہولو کوسٹ کے دوران جبری مشقت، برلن میں تاریخی نمائش

4 اکتوبر 2010

ہولو کوسٹ یعنی یہودیوں کے قتل عام کے دوران بیس ملین سے زائد افراد سے بیگار لی گئی تھی۔ یہ ایک ایسا جرم تھا جس پر کئی سالوں تک کسی نے زبان نہیں کھولی۔

https://p.dw.com/p/PTTK
تصویر: AP

اس ہفتے برلن میں یہودیوں کے ایک میوزیم میں ایک ایسی نمائش کا آغاز کیا گیا ہے، جس میں اس دور کی المناک کہانیوں کوسمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔

نازی دور حکومت میں یہودی سب سے پہلے بیگار یا جبری مشقت کے لئے اکٹھے گئے تھے۔ سن 1941ء میں جرمنی اور اُس دور کے مقبوضہ علاقوں میں زبردستی مزدوری کروانے کا عمل باقاعدہ طور پر رائج کر دیا گیا تھا، وہ چاہے گھریلو نوعیت کا کام ہو یا کسی صنعت میں یا پھر زراعت کا۔

Flash-Galerie 65 Jahre Befreiung Auschwitz
آؤشوِٹس کے نازی اذیتی کیمپ میں خواتین کی ایک ریائش گاہتصویر: dpa

برلن میں شروع ہونے والی اس نمائش میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ’نیشنل سوشلزم‘ نے کس طرح جرمن معاشرے میں سرایت کرتے ہوئے، نسل پرستی کا درس دینا شروع کیا تھا۔ اس نمائش میں تصویروں، خطوط اور کئی اہم دستاویزات پر مشتمل کم ازکم ایک ہزار ایسے نسخے رکھے گئے ہیں، جو اس دور کے جبر کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ نمائش ستائس ستمبر کو شروع ہوئی، جو تیس جنوری سن2011ء تک جاری رہے گی۔

سچی کہانیاں:

ایک فرانسیسی شہری Jacques Leperc کی عمر بیس برس تھی، جب اسے نازی دور حکومت میں بیگار کرنے پر مجبور کیا گیا۔ برلن میں ہونے والی نمائش میں اس نوجوان کا ایک خط بھی رکھا گیا ہے،جو بتاتا ہے کہ کس طرح اس سے کار ساز ادارے بی ایم ڈبلیو کےایک پلانٹ میں زبردستی کام کروایا گیا تھا،’ جن بیرکس میں مجھے رہائش ملی تھی، وہاں بہت زیادہ سردی ہوتی تھی، مجھ سے بارہ بارہ گھنٹے کام کروایا جاتا تھا۔‘

بُوخن والڈ اذیتی کیمپ میموریل سینٹر کے ڈائریکٹر Volkhard Knigge بتاتے ہیں کہ Leperc شدید بیمار ہونے کے باوجود بھی زندہ بچ گیا تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس نمائش سے قبل ایک ماہر ٹیم نے نازی دور حکومت میں ہونے والے ظلم اوراستبداد کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لئے ایک باقاعدہ تحقیق کی ، تاکہ Leperc اور اس جیسے دوسرے مظلوم لوگوں کی کہانیاں عام لوگوں تک پہنچ سکیں۔

برلن میں جاری اس نمائش کے منتظم کرسٹیان واگنر کہتے ہیں کہ جن افراد سے بیگار لی گئی تھی، ان میں سے بہت سے ایسے بھی ہی جنہیں ابھی تک کوئی ہرجانہ ادا نہیں کیا گیا’ حتٰی کہ آج تک، بیگار کرنے والے بہت سے لوگ ایسے ہیں، جن میں سوویت اوراطالوی قیدی شامل ہیں، جنہیں کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔

Flash-Galerie 65 Jahre Befreiung Auschwitz
پولینڈ میں واقع آؤشوِٹس کا نازی اذیتی کیمپ، جسے سن 1945ء میں سوویت فوجیوں نے خالی کروایا، فوٹو سن1958ءتصویر: AP

اس نمائش کے منتظمیں نے بتایا ہے کہ آئندہ سال یہی نمائش وارسا میں منعقد کی جائے گی جبکہ اس کے علاوہ بھی اس نمائش کو متعدد دیگر ممالک میں لے جایا جائے گا تاہم اس کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں