1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیومن رائٹس واچ کو بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش

25 جولائی 2011

ہیومن رائٹس واچ نے بنگلہ دیش اور بھارت کی سرحد پر بی ایس ایف کے ہاتھوں ہلاکتوں، تشدد اور دیگر زیادتیوں کے تازہ الزامات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے ان کی منصفانہ اور شفاف فوجداری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/122yW
تصویر: AP

آج نیویارک میں جاری ہونے والے اپنے بیان میں انسانی حقوق کے نگران ادارے نے کہا کہ قصور وار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرحد پر طویل عرصے سے جاری زیادتیوں سے چشم پوشی کرنے کا عمل ختم ہو سکے۔

دسمبر 2010 میں ہیومن رائٹس واچ کی جاری کردہ ’’ٹریگر ہیپی‘‘ نامی رپورٹ میں بی ایس ایف کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، من مانی گرفتاریوں، تشدد اور بدسلوکی کے واقعات کا ذکر کیا گیا تھا۔ رپورٹ جاری ہونے کے بعد بھارتی حکام نے بنگلہ دیشی عہدیداروں کو یقین دلایا کہ ان ہلاکتوں کو روکا جائے گا۔

Sicherheitskraefte der Indian Border Security Force
بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس کا کام اسمگلروں، مشتبہ افراد اور عسکریت پسندوں جیسے عناصر کو سرحد عبور کرنے سے روکنا ہے۔تصویر: UNI

اگرچہ فائرنگ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے تاہم بنگلہ دیش کی ایک غیر سرکاری تنظیم ادھیکار نے جنوری کے بعد بارڈر فورس کے ہاتھوں کم از کم 17 مبینہ ہلاکتوں اور انتہائی بدسلوکی کے دیگر واقعات کا ذکر کیا۔

ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا مناکشی گنگولی نے کہا، ’’حکومت نے بعض مثبت احکامات جاری کیے ہیں مگر اسے چاہیے کہ وہ زیادتیوں کا ارتکاب کرنے والے افراد کو گرفتار کرے تاکہ فوجیوں کو احساس ہو کہ انہیں کارروائیاں کرنے کی کھلی چھوٹ نہیں ہے۔‘‘

30 جون کو بی ایس ایف فورسز نے غلطی سے سرحد عبور کر کے بھارت میں داخل ہونے والے ایک 25 سالہ چرواہے میزان الرحمٰن کو تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا اور اس کی لاش دریائے سانیازن میں بہا دی۔ اسی طرح 2 جون کو ادھیکار نے دو ایسے واقعات کا حوالہ دیا، جن میں بی ایس ایف کے اہلکاروں نے مویشیوں کے دو بنگلہ دیشی اسمگلروں کو مار مار کر ادھ موا کر دیا تھا۔

Indien Bangladesh Grenze mit Soldaten und Stacheldraht
اگرتلہ کے نزدیک بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکار بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر گشت کر رہے ہیں۔تصویر: AP

اگرچہ بارڈر سیکورٹی فورس کا کام اسمگلروں، مشتبہ افراد اور عسکریت پسندوں جیسے عناصر کو سرحد عبور کرنے سے روکنا ہے مگر ہیومن رائٹس واچ کی تحقیقات کے مطابق سرحد عبور کرنے والوں میں زیادہ تر چرواہے، کسان یا مزدور شامل ہوتے ہیں۔

میناکشی گنگولی نے کہا کہ اگرچہ بھارتی حکومت سری لنکا کے پانیوں میں داخل ہونے والے بھارتی ماہی گیروں پر حملوں کے خلاف خوب واویلا مچاتی ہے مگر اس نے اپنی سرحدی فورسز کی جانب سے بنگلہ دیشی باشندوں کے خلاف جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں