1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیکرز کا حملہ، پانچ کروڑ ترک باشندوں کے خفیہ کوائف آن لائن

عاطف بلوچ5 اپریل 2016

ہیکرز نے ایک ایسا ڈیٹا بیس آن لائن کر دیا ہے، جس میں بظاہر پچاس ملین ترک باشندوں کی ذاتی معلومات درج ہیں۔ عوامی سطح پر اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا سائبر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IPch
Symbolbild Anonymous Hacker
عوامی سطح پر اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا سائبر حملہ قرار دیا جا رہا ہےتصویر: AFP/Getty Images/R. Rahman

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ ہیکرز کی ایک گروہ نے ترک باشندوں کی ذاتی معلومات کو عام کر کے ان کی شناخت کی چوری اور فراڈ کے شکار بننے کے قابل بنا دیا ہے۔

اس امریکی نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ جزوی طور پر اس لیک کی تصدیق کر سکتا ہے۔

ہیکرز کی طرف سے جاری کردہ اس ڈیٹا بیس میں 49, 611, 709 انٹریز ہیں، جن میں نجی معلومات درج ہیں۔ یوں اب یہ تمام تر معلومات چوری کی جا سکتی ہیں اور اس سے ترک باشندوں کو مختلف قسم کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ان انٹریز میں شناختی کارڈ کے نمبر، گھر کے پتے، تاریخ پیدائش اور والدین کے نام بھی درج ہیں۔

ہیکرز کی طرف سے افشا کردہ اس ڈیٹا میں صدر رجب طیب ایردوآن، سابق صدر عبداللہ گل اور وزیر اعظم احمد داؤد آؤلو کے بارے میں بھی معلومات درج ہیں۔

ہیکرز نے ان معلومات سے پردہ اٹھاتے ہوئے ایک پیغام بھی جاری کیا ہے، جس میں درج ہے، ’’کس نے تصور کیا ہو گا کہ ترکی میں کمزور اور غیر محفوظ تکنیکی ڈھانچے کا سبب قدامت پسند نظریات، اقربا پروری اور بڑھتی ہوئی انتہاپسندی بنے گی۔‘‘

ان ہیکرز نے اپنی اس کارروائی کو امریکیوں کے اِس بیان کے نام کیا ہے، ’’ ہمیں ڈونلڈ ٹرمپ کو منتخب نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ ملک چلانے کے معاملے میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے بھی کم جانتے ہیں۔‘‘

Symbobild Cyber-Abwehrzentrum
اپریل 2015 میں کچھ ہیکرز نے امریکی حکومت کے ’آفس آف پرسنل منیجمنٹ‘ کے ڈیٹا بیس کو نشانہ بناتے ہوئے بائیس ملین افراد کی خفیہ معلومات ہیک کر لی تھیںتصویر: picture-alliance/dpa/H. Hanschke

بظاہر لگتا ہے کہ یہ معلومات آئس لینڈ کے ہیکرز کے کسی گروہ نے لیک کی ہیں، جن کے سروَرز مبینہ طور پر رومانیہ میں نصب ہیں۔ یہ گروپ ماضی میں بھی کئی معلومات لیک کر چکا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ہیکرز سے صرف ترکی حکومت کو ہی خطرات لاحق نہیں ہیں بلکہ یہ کئی ممالک میں اپنی سرگرمیاں سر انجام دیتے رہتے ہیں۔

اپریل 2015 میں کچھ ہیکرز نے امریکی حکومت کے ’آفس آف پرسنل منیجمنٹ‘ کے ڈیٹا بیس کو نشانہ بناتے ہوئے بائیس ملین افراد کی خفیہ معلومات ہیک کر لی تھیں۔

ان میں حاضر سروس اہلکار، ریٹائرڈ، کانٹریکٹ پر کام کرنے والے اور دیگر افراد کے ذاتی کوائف بھی شامل تھے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان ہیکرز کا تعلق چین سے تھا لیکن بیجنگ حکومت نے ایسے الزامات مسترد کر دیے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید