1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم: رہائشی عمارت کی تعمیر روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد

رپورٹ: عابد حسین، ادارت: شامل شمس20 جولائی 2009

اسرائیلی وزیر اعظم بینیامن نیتن یاہُو نے ہفتہ وار کابینہ اجلاس میں یروشلم میں نئی یہودی رہائشی عمارت کی تعمیر روکنے کا امریکی مطالبہ رد کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/IsmF
تصویر: picture-alliance/ dpa / Fotomontage: DW

اسرائیل کا کہنا ہے کہ یروشلم میں یہودیوں کو حق ہے کہ وہ کسی بھی جگہ رہ سکتے ہیں اور رہنے کے لئے مکان خرید سکتے ہیں کیوں کہ متحدہ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے۔

اسرائیل نے سن اُنیس سو سڑسٹھ کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کرنے کے بعد اِس کو اسرائیلی ریاست میں ضم کردیا تھا۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ برسوں بعد اسرائیل اور امریکہ کے درمیان کسی موضوع پر اختلاف نے شدت اختیار کی ہے۔

Nahost Israel Wahl Netanjahu
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینیامن نیتن یاہوتصویر: AP

تازہ یہودی اپارٹمنٹس کی تعمیر اُس مقام پر کی جا رہی ہے جو مقبوضہ اور متنازعہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ نئی یہودی اپارٹمنٹس کی بلڈنگ مشرقی یروشلم کےشیخ جراہ محلے میں واقع سرکاری حکم پر بند کئے گئے شیپرڈ ہوٹل کی عمارت کو مسمار کر کے بنائی جائے گی۔ اِس ہوٹل بلڈنگ کو سن اُنیس سو پچاسی میں ایک امریکی ارب پتی یہودی تاجر نے خرید لیا تھا۔

یروشلم شہر کے ادارے نے کہا ہے کہ بلڈنگ کی تعمیر کے دوران کسی تاریخی عمارت یا مقام کو نقصان نہیں پہنچے گا اور اِس تعمیراتی ڈیزائن میں کُلی طور پر شفایت رکھی گئی ہے۔ اسر ائیلی حکام کی جانب سے اعلان کیا جا چکا ہے کہ جس جگہ بیس نئے اپارٹمنٹس تعمیر کئے جائیں گے اُس کو مالکان کی عدم موجودگی کے زمرے میں ڈالا گیا ہے۔

Netanjahu sucht zweite Chance im Weißen Haus
امریکی صدر باراک اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار دکھائی دیتے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

مقامی فلسطینیوں کے مطابق یہ زمین فلسطین کے سابق مفتیٴ اعظم حاجی امین الحسینی کی ہے جو برسوں پہلے ہجرت کر گئے تھے۔ فلسطینی اِس زمین کی ملکیت پر اصولی سوال بلند کئے ہوئے ہیں لیکن اُس کا اثر کم ہی دکھائی دیتا ہے۔

نیتن یاہو کے تازہ فیصلے سے امریکی اور اسرائیلی تعلقات میں سردمہری کے بڑھنے کا امکان ہے۔ اوباما کے صدر منتخب ہونے اور اسرائیل میں دائیں بازو کی حکومت کے قیام کے بعد سے دو ریاستی نظریے اور نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان معاملات میں اُصُولی اختلاف کے باعث گرم جوشی کا فقدان پایا جانے لگا ہے۔ امریکہ ایسی تمام تعمیرات کو مکمل طور پر منجمد دیکھنے کا خواہش مند ہے۔

امریکہ نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر Michael Oren کو بھی وزارتِ خارجہ طلب کر کے اِس تعمیر کے بابت امریکی نکتہ نظر پیش کیا ہے۔ تازہ تعمیراتی منصوبہ یروشلم کی میونسپلیٹی نے اس ماہ کے اوائل میں منظور کیا تھا۔

امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لئے مقرر خصوصی ایلچی جارج مچل جلد ہی اِس علاقے کے دورے پر پہنچنے والے ہیں۔ اُن کی آمد پر ایک بار پھر یہ معاملہ اٹھے گا۔

اسرائیل وزیر اعظم کے تازہ بیان پر فلسطین کے مذاکرات کارِ اعلیٰ صائب اراکات کا کہنا ہے کہ نئی یہودی بستیوں کی تعمیر اور امن مذاکرات دو ایسی معاملے ہیں جو ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ صائب اراکات کے مطابق موجودہ اسرائیلی لیڈر کو یہ بات سمجھنا ضروری ہے۔